غیبت کی مذمّت
۰
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْ لَ اللّٰہِ ﷺ
وَعَلٰی اٰلِکَ وَاَصْحَابِکَ یَا نُوْرَاللّٰہِ ﷺ
غیبت کی مذمّت
خالق ارض و سماء جلّ جلا لہٗ نے قرآن کریم میں غیبت کی سخت مذمت کی ہے اور اسے اپنے مردہ بھا ئی کا گوشت کھانے سے تشبیہ دی ہے۔ چنا نچہ ارشاد باری تعا لیٰ ہے ’’یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْ اجْتَنِبُوْ اکَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوْا وَلَا یَغْتَبْ بَّعْضُکُمْ بَعْضًاأَ یُحِبُّ اَحَدُکُمْ اَنْ یَّاکُلَ لَحْمَ اَخِیْہِ مَیْتاً فَکَرِھْتُمُوْہُ وَاتَّقُوْااللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌO ترجمہ:اے ایما ن والو، بہت گمان سے بچو بیشک کوئی گمان گناہ ہو جاتا ہے اور عیب نہ ڈھو نڈو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کوئی پسندرکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے، تو یہ تمھیں گوارا نہ ہوگا اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔ ( پ ۲۶آیت۱۱کنزالایمان)
مفسر شہیر صدرا لافاضل حضرت علامہ نعیم الدین صاحب قبلہ مرادآبادی علیہ الرحمہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں ’’کوئی اپنے مرے ہوئے بھائی کی غیبت پسند نہیں کرتا تو مسلمان بھائی کی غیبت بھی گوارا نہیں ہونی چاہئے کیونکہ اس کو پیٹھ پیچھے برا کہنا اس کے مرنے کے بعد اس کا گوشت کھانے کے مثل ہے کیونکہ جس طرح کسی کا گوشت کاٹنے سے اس کو ایذا ہوتی ہے اسی طرح اس کی بد گوئی سے قلبی تکلیف ہوتی ہے اور در حقیقت گوشت سے زیادہ آبرو پیاری ہوتی ہے۔ (خزائن العرفان )
اور اِس آیۂ کریمہ کاشانِ نزول بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیںکہ سید عالم اجب جہاد کے لئے روانہ ہوتے اور سفر فرماتے تو دو مالداروں کے ساتھ ایک غریب مسلمان کو کر دیتے کہ وہ غریب ان کی خدمت کرے، وہ اسے کھلائیں، پلائیں، ہر ایک کا کام چلے اسی طرح حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ دو آدمیوں کے ساتھ کئے گئے تھے ایک روز وہ سو گئے اور کھانا تیار نہ کرسکے، تو ان دونوں نے انہیں کھانا طلب کرنے کے لئے رسول کریم اکی خدمت میں بھیجا۔ حضور کے خادم مطبخ حضرت اُسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ان کے پاس کچھ نہ رہا تھا، انہوں نے فرمایا میرے پاس کچھ نہیں۔ حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آکر یہی کہہ دیا تو ان دونوں رفیقوں نے کہا کہ اُسامہ نے بخل کیا جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے فرمایامیں تمہارے منھ میں گوشت کی رنگت دیکھ رہا ہوںانہوں نے عرض کیا ہم نے گوشت کھایا ہی نہیں، مدنی آقاعلیہ السلام نے ارشاد فرمایا تم نے غیبت کی اور جو مسلمان کی غیبت کرے اس نے مسلمان کا گوشت کھایا۔ (خزائن العرفان )
میرے پیارے آقاﷺکے پیارے دیوانو!آج شاید کوئی ایسا ملے جو غیبت کے گناہ میں مبتلانہ ہوہر دو کی ملاقات پر کسی تیسرے کی غیبت ہوہی جاتی ہے گویا غیبت کوئی گناہ ہی نہ ہو آج آپس میں ناراضگی، دل آزاری، خون خرابہ، دشمنی یہ سب اسی وجہ سے ہے۔ ہم ان برائیوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور اس میں گرفتار ہوتے چلے جاتے ہیں۔ دنیا وآخرت میں اس کی تکلیف یہ سب کچھ میرے آقاا نے بتادیاہے لہٰذا ہم غیبت سے بچنے کی کوشش کریں اور اللہ عزوجل سے مدد مانگیں کہ پرور دگار ہم کو غیبت سے بچا اور اپنے اور اپنے محبوب اکے فرمان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔
آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ