کیا جمعہ نماز صرف دو چار رکعت ہے باقی رکعات پاکستانیوں حنفیوں کی بدعت و ظلم ہے
کیا جمعہ نماز صرف دو چار رکعت ہے باقی رکعات پاکستانیوں حنفیوں کی بدعت و ظلم ہے……؟؟
.
ایک صاحب لکھتے ہیں،خلاصہ:
ایک “دیسی عرب” سے میں نے یہ مسئلہ دریافت کیا وہ مجھے بازو سے پکڑ کر ایک نکڑ میں لے گیا اور انتہائی رازداری سے بتایا کہ پاکستانی ہر کام میں لسّی بنانے کے عادی ہیں…چھوٹے کام کو کھینچ کر لمبا کرنا انک عادتِ ثانیہ ہے … ورنہ جمعہ کی نماز تو ہے ہی خطبہء مسنونہ ، دو فرض اور دو نفل…!!!”تو پھر یہ چودہ رکعتوں والا #ظلم کس نے #ایجاد کیا… کیا اس میں بھی حکومت کا ہاتھ ہے ؟” نہیں …. دراصل یہ ظہر احتیاطی ہے … جو احناف حضرات پڑھتے ہیں
.
جواب:
نماز جمعہ کے بعد چھ رکعات کو ظلم و بدعت کہنا بہت بڑا جرم و حدیث و صحابہ کرام پے اعتراض ہے…ہم حنفی حضرات ظہر احتیاطی کے طور پے چھ رکعات نہیں پڑھتے بلکہ حدیث پاک سنت مبارکہ اور صحابہ کرام کی پیروی میں چھ رکعات پڑھتے ہیں
.
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُصَلِّيًا بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا
ترجمہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے جو جمعہ کے بعد نماز پڑھے تو چار رکعت نماز پڑھے
(ترمذی حدیث523)
.
وَكَانَ لَا يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ حَتَّى يَنْصَرِفَ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ
ترجمہ:
حضور علیہ الصلوۃ والسلام جمعہ نماز کے بعد ہٹ جاتے(یا گھر چلے جاتے)پھر دو رکعت نماز پڑھتے تھے
(بخاری حدیث937)
.
مذکورہ بالا دونوں احادیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ جمعہ نماز کے بعد چار رکعت پڑھنی چاہیے یا پھر چار رکعت بھی پڑھنی چاہیے اور دو رکعت بھی پڑھنی چاہیے تاکہ دونوں حدیثوں پر عمل ہو جائے۔۔۔بلکہ فتوی اور احتیاط والا قول یہی ہے کہ جمعہ نماز کے بعد چھ رکعت نماز پڑھنی چاہیے اور اسی پر الحمد للہ ہمارا عمل ہے لیکن جو بعض صحابہ کرام کی پیروی میں چار پڑھے اس پر بھی اعتراض نہیں
۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو اور نبی پاک کی سنت کو بدعت اور ایجاداتِ پاکستانی کہنا کہاں کا انصاف ہے۔۔۔اپنے ایمان کی فکر کیجئے
.
.وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ: «أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الجُمُعَةِ أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا أَرْبَعًا
ترجمہ:
سیدنا عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ وہ جمعہ سے پہلے چار رکعت نماز پڑھا کرتے تھے اور جمعہ نماز کے بعد بھی چار رکعت نماز پڑھا کرتے تھے
(سنن الترمذي ت شاكر ,2/401)
کیا نعوذباللہ صحابی سیدنا عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ بھی بدعتی ظالم ہوگئے۔۔۔۔؟؟
.
امام بخاری علیہ الرحمۃ کے استاد روایت کرتے ہیں
كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ، صَلَّى بَعْدَهَا سِتَّ رَكَعَاتٍ، رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَرْبَعًا
ترجمہ:
سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ جب جمعہ نماز پڑھتے تو اس کے بعد چھ رکعت نماز پڑھتے۔۔۔ دو رکعت اور پھر چار رکعت پڑھتے
(مصنف ابن أبي شيبة روایت5370)
کیا نعوذباللہ صحابی سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ بھی بدعتی ظالم ہوگئے۔۔۔۔؟؟
.
وَرُوِيَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ: «أَمَرَ أَنْ يُصَلَّى بَعْدَ الجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَرْبَعًا
ترجمہ:
اور سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے حکم دیا کہ نماز جمعہ کے بعد دو رکعت پڑھیں پھر چار رکعت پڑھیں
(سنن الترمذي ت شاكر ,2/401)
کیا نعوذباللہ صحابی سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ بھی بدعتی ظالم ہوگئے۔۔۔۔؟؟
.
جمعہ نماز سے قبل چار رکعت سنت کی دلیل
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَعُ قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا
ترجمہ:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ و السلام جمعہ سے پہلے چار رکعت نماز پڑھتے تھے
(ابن ماجہ حدیث1129)
.
احادیث مبارکہ سے فقط اتنا ثابت ہوتا ہے کہ نماز جمعہ سے پہلے چار رکعت سنت پڑھنی چاہیے اور نماز جمعہ کے بعد چار رکعت یا چھ رکعت پڑھنی چاہیے۔۔۔۔ترتیب کا تذکرہ حدیث پاک میں نہیں آیا لہذا ایک ترتیب کتب میں یہ آئی ہے کہ پہلے چار رکعت سنت پڑھیں پھر دو رکعت سنت پڑھیں یہ ترتیب سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے اور دوسری ترتیب یہ ہے کہ پہلے دو رکعت سنت پڑھیں پھر چار رکعت سنت پڑھیں یہ ترتیب بھی سیدنا علی وغیرہ سے مروی ہے۔۔۔۔تقلید کرتے ہوئے قبل از جمعہ چار رکعت اور بعد از جمعہ فقط چار رکعت سنت ادا کریں یا تقلید کرتے ہوئے بعد از جمعہ چھ رکعت ادا کریں اور دونوں ترتیبوں میں سے جس پر چاہے عمل کریں تو کوئی گناہ نہیں
لیکن
نماز جمعہ کی دو چار رکعت کے علاوہ کو ظلم اور بدعت کہنا خود ظلم و گمراہی تعصب جہالت و تجاھل فتنہ فساد ہے
۔
اختلفوا في التطوع بعدها، فعن ابن مسعود رضي الله عنه أنها أربع، وبه أخذ أبو حنيفة ومحمد، وعن علي رضي الله عنه أنه يصلي بعدها ستاً ركعتين ثم أربعاً، وروى عنه رواية أخرى أنه صلى ستاً أربعاً ثم ركعتين، وبه أخذ أبو يوسف والطحاوي، وكثير من المشايخ على هذا
ترجمہ:
جمعہ نماز کے بعد کتنی رکعت سنت ہیں اس میں اختلاف ہے ۔۔۔سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ جمعہ نماز کے بعد فقط چار رکعت نماز سنت ہے اس قول کو امام ابو حنیفہ اور امام محمد علیہا الرحمۃ نے اخذ فرمایا۔۔۔اور سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نماز جمعہ کے بعد چھ رکعت نماز سنت ہے یعنی دو رکعت سنت پھر چار رکعت سنت۔۔۔سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ نماز جمعہ کے بعد چھ رکعت سنت ہیں یعنی چار رکعت سنت پھر دو رکعت سنت اس کو امام ابو یوسف اور امام طحاوی علیھما الرحمۃ نے اخذ فرمایا اور کثیر مشائخ اسی قول پر ہیں۔
(المحيط البرهاني في الفقه النعماني1/445)
.
الحاصل:
چار رکعت قبل از جمعہ سنت…دو رکعت جمعہ فرض… چھ رکعت بعد از جمعہ سنت….کل بارہ رکعت ہوئے جس کے دلائل اوپر گذر چکے اور دو رکعت نفل ملا کر کل چودہ رکعت ہوئے…نفل کے لیے دلیل کی حاجت نہیں تو چودہ رکعت سنت و مستحب و ثواب ثابت ہوئے جسے ظلم و بدعت کہنا خود ایک ظلم و بدعت ہے…واللہ تعالی اعلم ورسولہﷺاعلم بالصواب
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App nmbr
00923468392475
03468392475