حجب العوار عن مخدوم بہار

مفتی نثار احمد مصباحی

روشن مستقبل دہلی

امامِ اہلِ سنت نے یہ رسالہ مخدومِ بہار رحمہ اللہ کے دفاع میں لکھا تھا۔ اور اس کا نام انھوں نے صرف “حجب العوار عن مخدوم بہار” رکھا تھا۔ رضا اکیڈمی سے مطبوع اس کتاب کے ایک ایڈیشن کے ٹائٹل پر جو اس کتاب کا ایک عرفی نام نظر آ رہا ہے یہ امامِ اہل سنت کی جانب سے نہیں ہے۔

اس رسالے کے نام “حجب العوار عن مخدوم بہار” کا معنی ہے: مخدومِ بہار سے عیب کو روکنا۔ یعنی ان کی ذات تک پہنچنے سے عیب کو روکنا۔ بلفظِ دیگر : اُن کا دفاع کرنا۔

“حجب عن” كا معنی : روکنا، دفاع کرنا، ہوتا ہے۔

اس تفصیل سے ظاہر ہے کہ رضا اکیڈمی، ممبئی سے مطبوعہ ایڈیشن کے ٹائٹل پر نظر آرہا کتاب کا عرفی نام (“مخدومِ بہاری کی عیب پوشی”) صحیح نہیں۔ نام تجویز کرنے والے نے جو “عیب پوشی” لکھا ہے، وہ غلط ہے۔ کیوں کہ “عیب کو پہنچنے سے روکنا” اور “عیب پوشی کرنا” یہ دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ عیب لگنے سے روکنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ان کے اندر وہ عیب نہیں ہے۔ جب کہ عیب پوشی کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ عیب پہلے سے موجود ہے۔!! “مخدوم بہاری کی عیب پوشی” لکھنے سے ظاہری معنی یہی بنتا ہے کہ مخدومِ بہار کے اندر کوئی ایسا عیب ہے جسے اس کتاب میں چھپایا گیا ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اس کتاب میں ایک عیب کی ان کی طرف نسبت کو باطل اور غلط قرار دیا گیا ہے۔ یعنی یہ عرفی نام کتاب کے مضمون کے بھی خلاف ہے۔ جب کہ عرفی نام تجویز کرنے کی پہلی شرط یہ ہے کہ وہ عرفی نام کتاب کے مشمولات کے مطابق ہونا چاہیے۔

الحاصل کتاب کے نام اور حقائق دونوں اعتبار سے ٹائٹل پر نظر آ رہا یہ عرفی نام غلط ہے۔ یہ پبلشر کی اور اس کتاب کا یہ عرفی نام تجویز کرنے والے کی غلطی ہے۔

مجھے گمانِ غالب ہے کہ ان تفصیلات پر توجہ نہ ہونے سے سہوا کسی نے یہ عرفی نام تجویز کر دیا ہوگا۔ یہاں کوئی فتنہ ہرگز متصور نہیں۔ اس لیے اس ‘سہو’ کو فتنہ انگیزی سے تعبیر کرنا بھی بالکل غلط ہے۔

ناشرین کو اگر اردو میں اس کتاب کا کوئی عرفی نام رکھنا ہی تھا تو “مخدومِ بہار کا دفاع” یا اس طرح کا کوئی نام رکھنا چاہیے تھا۔

نثارمصباحی

۳۰ مئی ۲۰۲۱ء