توسل الی القبر
یہ ہیں متفق علیہ ” امام” ۔۔
امام ابنِ حجر عسقلانی رحمتہ اللہ علیہ المتوفٰی 852ھ
اپنی شہرہ آفاق کتاب مستطاب ” تھذیب التھذیب ” میں
یحیی بن یحیی رحمتہ اللہ علیہ کے حالات لکھتے ہوئے
ایک ایسا واقعہ نقل کرگئے ، جس نے سنیوں کے عقیدہ
کو مزید تقویت بخشی ، جہاں سُنیوں کے دل باغ باغ
ہوگئے ، وہیں مخالفین کے دل داغ داغ۔۔۔۔۔
چنانچہ۔۔
امام حاکم کہتے ہیں ، میں نے ابو علی نیشا بوری سے سنا وہ کہتے ہیں۔۔
“میں سخت غم و پریشانی میں مبتلا تھا کہ خواب میں
آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوا
آپ نے مجھے حکم دیا کہ یحیی بن یحیی کی قبر کے پاس
جاکر استغفار کرو اور اپنی حاجت پیش کرو تمھاری حاجت
پوری ہوگی میں نے ایسا ہی کیا اور میری حاجت پوری ہوگئ”
“توسل الی القبر” کا عقیدہ کوئ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کی ایجاد نہیں ، بلکہ 14 سو سال سے سلف و خلف
اکابر و مشاہیر و جماہیر و محدثین و مفسرین و مجتہدین
و شارحین و فقہا و صلحا کا عقیدہ چلا ارہا ہے۔۔۔۔۔
ان کے “ماننے” والوں سے پوچھنا تھا کہ؟
کیا آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی شرک کرنے کا حکم
دے سکتے ہیں؟ معاذ اللہ
نیز امام ابن حجر عسقلانی رحمتہ اللہ علیہ پر کیا حکم
لگے گا؟
ابنِ حجر
31/5/2020