یہ دوستیاں ، آہ
یہ دوستیاں ، آہ۔
🌹 وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ الرَّحْمَٰنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ (36) وَإِنَّهُمْ لَيَصُدُّونَهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ (37) حَتَّىٰ إِذَا جَاءَنَا قَالَ يَا لَيْتَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ بُعْدَ الْمَشْرِقَيْنِ فَبِئْسَ الْقَرِينُ (38)وَلَن يَنفَعَكُمُ الْيَوْمَ إِذ ظَّلَمْتُمْ أَنَّكُمْ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ (39)
🌷 اور جو بھی رحمان کے ذکر سے جان بوجھ کر اندھا بنا رہے ہم اس کے لیئے ایک شیطان مستقل مقرر کر دیتے ہیں جو اس کا ساتھی بنا رہتا ہے ۔ وہ (شیطان ) انہیں راہ ( راست ) سے روکے رکھتے ہیں لیکن یہ ( اپنی کوتاہ بینی کی وجہ سے) اس سوچ میں رہتے ہیں کہ وہ سیدھے راستے پر ہیں ۔ یہاں تک کہ ( میدان حشر میں جب ) ہمارے سامنے آ جائیں گے تو ( اپنے شیطان ہم نشین کو ) کہیں گے کاش ( دنیا میں) میرے اور تمہارے درمیان مشرق و مغرب جتنی دوری ہوتی تم تو بدترین دوست تھے ۔ ( ان کو آواز آئے گی ، یہ باہمی تو تکار اس وقت ) تمھیں ہر گز کچھ بھی نفع نہ دے گی ، تم سب ( دائمی ) عذاب میں بھی برابر شریک ہو ۔
✒️اللّٰہ تبارک وتعالیٰ اپنی مخلوق انسانوں پر بہت ہی زیادہ مہربان ہیں اور اسی رحمت واسعہ کی بناء پر مرنے کے بعد پیش آنے والا سبھی کچھ بار بار اپنے کلام مقدس میں مختلف اسالیب میں بیان فرمایا ہے ۔ لا متناہی رحمت کا اظہار یہاں بھی اس طرح سے ہے کہ اپنے اسم ذات ” الله ” کے بجائے رحمان کا استعمال فرمایا ۔
اس آیت میں جس سے منع فرمایا ہے وہ ماحول اب عام ہے ۔ گہری پائیدار اور ہمہ وقتی دوستی کے روپ میں جس دشمن ” شیطان” کا ذکر کیا ہے ، وہ ابلیسی صورت میں بھی ہے ، نفس امارہ کی صورت میں بھی ہے ، انسانی شکلوں میں بھی ہے ، پرنٹ ، سوشل اور الیکٹرانک میڈیا کی صورتوں میں بھی ہے ، مختلف غیر مفید کھیلوں اور تفریحات کی صورتوں میں بھی ہے ۔ سلیم عقل کو معمولی تامل سے ڈھیروں صورتوں میں متشکل دکھائی دے رہا ہے۔ لیکن نہیں ادراک تو صرف ان کو جو رب کی یاد سے غافل بنے ہوئے ہیں اور خود طاری کردہ غفلت بھی ایسی خطرناک حد کی ہو چکی ہے کہ دنیا و آخرت دونوں کو برباد کرنے والے کھلے ڈھلے دشمن ، دشمن نہیں لگتے بلکہ اصلی نسلی دوست لگتے ہیں اور رب کی یاد دلانے والے سارے مظاہر قابل نفرت و لائق حقارت ۔
اے کاش کہ غفلت و جہالت کے یہ دبیز پردے ہٹ جائیں اور مساجد و مدارس سے بلند ہوتی آوازیں کانوں میں رس گھولتی لگیں قبل اس کے وہ آواز سنائی دے
جاؤ وہ سامنے کا لمحہ بلمحہ بڑھنے والا ابدی عذاب تم سبھی کا مستقل ٹھکانہ ہے ۔
🤲 فقیر خالد محمود
جامع مسجد حضرت سیدہ خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنھا و ارضاھا عنا
19 شوال المکرم 1442
31 مئی 2021