اپنی قدر خود مدنظر *

📗 الإمام الشافعي کی باتیں ۔

🔊 ولا تُعطِيَنَّ الرَّأيَ من لا يُريدُهُ..

فلا أنتَ محمودٌ ولا الرَّأيُ نافِعُهْ

جو آپ کی رائے کا طالب نہیں ہرگز ہرگز نہ دیجئیے کہ نہ تو آپ ( رائے دینے کی بناء پر ) اچھے سمجھے جائیں گے اور نہ آپ کی رائے کچھ فائدہ دے گی ۔

✒️ بلکہ ان دنوں تو اچھی رائے دینے کا کچھ خمیازہ بھگتنا بھی تجربہ میں آیا ہے ۔

بہرکیف کان سے وہی شی نکلتی ہے جس کی کان وہ ہوتی ہے ۔ بیج جس فصل کا ہوتا ہے ، وہی برداشت کی جاتی ہے ۔

إِذا نَطَقَ السَفيهُ فَلا تَجِبهُ

فَخَيرٌ مِن إِجابَتِهِ السُكوتُ

فَإِن كَلَّمتَهُ فَرَّجتَ عَنهُ

وَإِن خَلَّيتَهُ كَمَداً يَموتُ .

کوئی کم عقل بولے تو کچھ جواب نہ دیں ، اسے کوئی جواب دینے سے خاموش رہنا بہتر ہے ۔ آپ اس کے ساتھ بات کریں گے تو اس کا مقصد ( جو اچھا ہونے کے امکانات معدوم ہیں ) پورا کریں گے اور چپ رہیں گے تو اپنے غم و الم میں گھلتا رہے گا ۔

✒️ قرآن مجید کی تعلیم بھی یہی ہے کہ برائی کا بدلہ برائی نہیں بلکہ دفاع کریں نیکی کے ساتھ ۔

سبھی برائی پر اگرچہ جوابا ہی ہو اتر آئیں تو جہان سارا تو برائی سے بھر جائے گا ۔

اللّٰہ تبارک وتعالیٰ ہمیں آسانیاں بانٹنے والا بنائے ۔ آمین یارب العالمین