حال ہی میں فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام اور مسجد اقصی میں فائرنگ کے بعد پھر سوشل میڈیا پر مسلمانوں کی طرف سے یہودیوں کے سامان کے بائکاٹ کی مہم چلائی جارہی ہے ، ایسی ہی مہم 2001 میں افغانستان پر حملے کے وقت ، اور 2014 میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے موقع پر چلائی گئی تھی , الحمداللہ میں نے 2001 سے ہی امریکی اور یہودیوں کی چیزوں کا مکمل بائیکاٹ کر رکھا ہئے ، اور میں نے ذاتی طور سے اپنے قریبی تعلقات اور علماء سے ملاقات کر ، اس کی مہم چلائی ، مدرسوں کے ناظم حضرات کو خطوط لکھے کہ اپنے مدرسوں میں ایک بھی یہودی پروڈکٹ آنے نہ دیں ، مگر افسوس کسی کے کان پر جوں نہ رینگی ، مجھے جب بھی بڑے بڑے علماء کے گھروں میں جانے کا موقع ملا تو دیکھا کہ ان کے گھروں میں یہودی پروڈکٹ ہی استعمال ہورہے ہیں ، حتی کہ کچھ لوگوں نے الٹا مجھے طنز کیا اور حوصلہ شکنی کی کہ تم کس کس چیز کا بائیکاٹ کرو گے ؟ موبائل ، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر بھی یہودی کمپنیوں کے ہیں ، ان کا بائیکاٹ کرو تو جانیں ، میں نے یہی جواب دیا کہ جتنی چیزوں کا بائیکاٹ میں کر سکتا ہوں ضرور کروں گا ، ہاں جن کا نعم البدل مارکیٹ میں موجود نہیں ہے وہاں مجبوری ہئے ،

الغرض 2014 میں اتنی دھواں دھار تقریروں اور وہاٹس اپ بازی کے باوجود مسلم اکثریتی علاقوں میں یہودی کمپنیوں کے سامانوں کی فروخت میں ایک فیصد بھی کمی نہیں آئی ،

جس طرح ایک عادی شرابی سے شراب نہیں چھٹتی اسی طرح مسلمانوں کے منہ سے یہودیوں کمپنیوں کے برانڈ نہیں چھوٹ رہئے

اگر ہندوستان کے 20 کروڑ سے زائد مسلمان یہودی کی جگہ کسی مسلم کمپنی کا سامان خریدنے لگیی تو خود مسلمانوں میں سے ہی کئی اڈانی اور امبانی تیار ہو جائیں گے ،

الحمداللہ میرا ضمیر مطئمن ہئے کہ میں نے 20 سالوں سے یہودیوں کا کوئی ایک روپے کا بھی پروڈکٹ نہیں خریدا ، اگر کبھی ٹوتھ پیسٹ ختم ہوگیا تو انگلی سے دانت مل کر کلی کر لیا مگر اپنے دانتوں میں colgate pepsodent clouseup لگنے نہیں دیا ، کپڑے تھوڑے گندے پہن لیا لیکن tide Airial wheel اپنے کپڑوں میں لگنے نہیں دیا ، اسی طرح lux Dove lifebuoy sunsilk Head&shoulder

کچھ بھی 20 سالوں سے استعمال نہیں کیا ،

اللہ کی ذات سے امید ہئے کہ یہ عمل اس کے راضی ہو نے کا سبب بنے ،

یہودیوں کا سامان خرید نے والے ہمارے بھائی قیامت کے دن اللہ کو کیا یہ جواب دیں گے کہ اے اللہ بھلے ہم نے ان یہودیوں کا سامان خرید خرید کر ان کے ظلم میں ان کا ساتھ دیا ، ہاں مگر وہاٹس اپ پر ان کے خلاف خوب میسیج بھیج کر اور اسٹیٹس رکھ کر اپنا فرض پورا کیا ، یہودیوں کو بدعا ئیں دے کر ابابیلوں کے لشکر کی راہ دیکھنے والے یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ بد دعاؤں سے شیطان نہیں مرا کرتے ،

ہمارے نبی ﷺ سے بڑھ کر مستوجب الدعا کون ہو سکتا ہئے ،

پھر انھیں جنگ بدر ، جنگ احد ، کرنے اور جنگ خندق میں خندق کھودنے کی کیا ضرورت تھی دیکھا جائے تو مسجد اقصی پر قبضے اور فلسطینی مسلمانوں پر ظلم اور ان کے قتل عام کے بلا واسطہ ذمےدار ہم تمام مسلمان خود ہیں ،

57 مسلم ملکوں کی اور خاص طور پر بزدل عیاش اور دنیا پرست عرب حکومتوں کی خاموشی اسرائیل کے حوصلے بڑھا رہی ہیں( یہ نام نہاد اسلامی ممالک اگر اسرائیل کو منہ توڑ جنگی جواب نھیں دے سکتے تو یہودیوں کے سارے پروڈکٹ پر اپنے ملک میں پابندی لگا کر ان کی کمر تو توڑ ہی سکتے ہیں ) قرآن مجید میں حکم خداوندی ہئے ” اے ایمان والو یہود و نصارا کو دوست نہ بناؤ ، یہ سب تمہارے خلاف ایک دوسرے کے دوست ہیں ، اور تم میں سے جو شخص ان کو دوست بنائے گا بے شک وہ بھی ان میں سے ہو جائے گا ، یقیناَ اللہ ظالموں کو ہدایت نھیں فرماتا ” ( سورۃ المائدہ آیت 51 )

اور ہم جیسے عام مسلمان یہودیوں کی مصنوعات خرید کر ان کو ظلم کرنے کے لئے مالی امداد پہنچا رہے ہیں ، وہاں فلسطینی ماؤں کی گود اجڑ رہی ہئے اور یہاں ہماری ماں اور بہنوں کو Dove , jhonson & jhonson fair & lovely , Lux , Mc Donald , L’Oral Pond’s , Harpic

کے بغیر نہیں چلے گا ، وہاں فلسطینی بچے ٹینکروں سے اڑائے جا رہے ہیں اور یہاں ہمارے بچے Lays Nestle , maggi Nooodles , اور kit kat سے دل بہلا رہے ہیں ، مسلم دعوتوں میں pepsi , coke اور Thumb ‘up کے دریا بہائے جارہے ہیں ، سوچو قیامت میں اللہ ہمیں ان کا حمایتی اور مددگار قرار دیتے ہوئے ان کے ساتھ ہی ہمارا حشر نہ کر دے

اگلی بار فلسطین اور مسجد اقصی کے لئے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے سے پہلے ہم اپنے گریبان میں ہی نہ جھانکیں بلکہ اپنے ہاتھوں کو بھی غور سے دیکھیں کہ وہ کہیں معصوم فلسطینی بچوں کے خون سے رنگے ہوئے تو نھیں ہیں

محفوظ الر حمن انصاری

نیا نگر مورلینڈ روڈ ممبئی

9869398281 وہاٹس اپ نمبر