فَسَجَدَ الۡمَلٰٓئِكَةُ كُلُّهُمۡ اَجۡمَعُوۡنَۙ ۞- سورۃ نمبر 38 ص آیت نمبر 73
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَسَجَدَ الۡمَلٰٓئِكَةُ كُلُّهُمۡ اَجۡمَعُوۡنَۙ ۞
ترجمہ:
تو سب کے سب تمام فرشتوں نے اکٹھے سجدہ کیا
ابلیس کا معنی اور اس کا جنات میں سے ہونا۔
ص ٓ: ٧٣۔ ٧٢ میں فرمایا : ” تو سب کے سب فرشتوں نے اکٹھے سجدہ کیا سوا ابلیس کے، اس نے تکبر کیا اور کافروں میں سے ہوگیا
پہلے فرمایا : ” فسجد الملائکۃ “ فرشتوں نے سجدہ کیا۔ الملائکۃ جمع کا صیغہ ہے، لیکن اگر چند فرشتے سجدہ کرلیتے اور سب فرشتے سجدہ نہ کرتے، پھر بھی جمع کے صیغہ کا اطلاق درست تھا، اس لیے اس کے بعد ” کلھم “ فرمایا، تاکہ ظاہر ہو کہ سب فرشتوں نے سجدہ کیا ہے، لیکن اگر سب فرشتوں میں سے پہلے کچھ فرشتے سجدہ کرتے اور بعد میں کچھ اور فرشتے سجدہ کرتے اور متفرق اوقات میں سب فرشتے سجدہ کرتے، تب بھی یہ بات صادی آتی کہ سب فرشتوں نے سجدہ کیا ہے، اس لیے اس کے بعد ” اجمعون “ فرمایا کہ معلوم ہو کہ سب فرشتوں نے اکٹھے اور بیک وقت سجدہ کیا ہے۔
ابلیس اپنی نوع اور حقیقت کے اعتبار سے جن ہے، قرآن مجید میں ہے :
کان من الجن ففسق عن امر ربہ۔ (الکہف : ٥٠) وہ جنات میں سے تھا، سو اس نے اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی۔ لیکن چونکہ وہ فرشتوں کے ساتھ رہتا تھا، اس لیے اس کو بھی سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا، اس سے پہلے اس کا نام عزازیل اور الحارث تھا، بعد میں جب وہ رادہ ٔ درگاہ ہوگیا اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہوگیا تو پھر اس کا نام ابلیس ہوگیا ” کان من الکافرین “ کا معنی ہے : وہ کافروں میں سے تھا، یعنی اللہ تعالیٰ کے علم ازلی میں وہ کافروں میں سے تھا یا یہ کان، صار کے معنی میں ہے یعنی اللہ تعالیٰ کے حکم سے انکار کی وجہ سے وہ کافروں میں سے ہوگیا۔
القرآن – سورۃ نمبر 38 ص آیت نمبر 73
[…] تفسیر […]