أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قُلۡ هُوَ نَبَؤٌا عَظِيۡمٌۙ‏ ۞

ترجمہ:

آپ کہیے وہ بہت بڑی خبر ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

آپ کہیے کہ وہ بہت بڑی خبر ہے تم جس سے اعراض کررہے ہو جب ملائکہ مقربین بحث کررہے تھے تو مجھے (اس کا) کوئی علم نہ تھا میری طرف صرف یہ وحی کی جاتی ہے کہ میں صاف صاف عذاب سے ڈرانے والا ہوں (ص ٓ: ٧٠۔ ٦٧ )

بہت بڑی خبر کے مصداق میں متعدد احتمالات

ص ٓ: ٦٨۔ ٦٧ میں فرمایا : آپ کہیے کہ وہ بہت بڑی خبر ہے تم جس سے اعراض کررہے ہو “ اس آیت میں کس خبر کو فرمایا ہے وہ بہت بڑی خبر ہے، اس میں کئی احتمال ہیں (ا) اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کا مسحتق نہیں ہے، وہ واحد ہے اور سب پر غالب ہے، یہ بہت بڑی خبر ہے۔ (ب) سیدنامحمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے نبی اور رسول ہیں، یہ بہت بڑی خبر ہے (ج) قرآن مجید وحی الٰہی ہے اور یہ معجز کلام ہے، یہ بہت بڑی خبر ہے (د) قیامت برحق ہے، صور پھونکنے کے بعد یہ تمام کائنات فنا ہوجائے گی، پھر دوسرے صور کے بعد سب لوگ زندہ کیے جائیں گے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے حساب اور کتاب کے لیے پیش کیے جائیں گے، پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کے مطابق جزا اور سزا دی جائے گی، یہ بہت بڑی خبر ہے۔ اس سورت کے شروع میں ان چاروں چیزوں کی خبر دی گئی ہے اور یہ بہت عظیم اور اہم خبر ہے اور کفار مکہ ان خبروں کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بار بار سننے کے باوجود ان خبروں سے اعراض کرتے تھے، بلکہ ان خبروں کا انکار اور ان کی تکذیب کرتے تھے، ان چیزوں کی خبر اس قدر اہم اور اس قدر عظیم ہے کہ اگر ان کا انکار کردیا جائے تو انسان دنیا میں مذمب اور ملامت کا اور آخرت میں عقاب اور عذاب کا مستحق ہوتا ہے اور اگر ان چیزوں کی تصدیق کرے، ان پر ایمان لے آئے اور ایمان کے تقاضوں پر عمل کرے تو دنیا میں اس کی تعریف کی جاتی ہے اور آخرت میں اللہ اپنے فضل سے اس کو اجر وثواب عطا فرمائے گا اور جنات الفردوس میں اس کو داخل فرمائے گا۔ اس لیے عقل سلیم یہ واجب کرتی ہے کہ ان کے متعلق سستی اور تساہل سے کام نہ لیا جائے، ان پر کامل غور وفکر کیا جائے اور محض باپ دادا کی اندھی تقلید کی وجہ سے ان کا انکار نہ کیا جائے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 38 ص آیت نمبر 67