أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

هٰذَا ذِكۡرٌ‌ؕ وَاِنَّ لِلۡمُتَّقِيۡنَ لَحُسۡنَ مَاٰبٍۙ ۞

ترجمہ:

یہ (قرآن) نصحیت ہے اور بیشک اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے ضرور اچھا ٹھکانا ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

یہ (قرآن) نصیحت ہے اور بیشک اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے ضرور اچھا ٹھکانا ہے (وہ) دائمی جنتیں ہیں جن کے دروازے ان کے لیے کھلے ہوئے ہیں وہ ان میں تکیے لگائے ہوئے ہوں گے، وہ ان میں بہ کثرت پھلوں اور مشروبات کی طلب کریں گے اور ان کے پاس نیچی نظر والی ہم عمر حوریں ہوں گی یہ وہ نعمتیں ہیں جن کا تم سے روز حساب کے لیے وعدہ کیا گیا تھا بیشک یہ ضرور ہمارا عطیہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگا (ص : ٥٤۔ ٤٩ )

جنت عدن کے متعلق احادیث اور آثار

ص ٓ: ٤٩ میں فرمایا : یہ ذکر ہے۔ یعنی قرآن مجید کہ وہ آیات جن میں انبیاء (علیہم السلام) کے واقعات کا ذکر ہے، ان آیات میں ان کی تعریف اور تحسین ہے اور ان کا ذکر خیر ان کی وفات کے بعد کیا جاتا رہے گا اور انبیاء (علیہم السلام) کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ ان کے واقعات سے نصیحت حاصل کی جائے اور ان کی سیرت کی اقتداء کی جائے اور اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے ضرور اچھا ٹھکانہ ہے۔ ص ٓ: ٥٠ میں فرمایا : ” وہ جنات عدن ہیں جن کے دروازے ان کے لیے کھلے ہوئے ہیں۔ “ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اللہ عزوجل نے جنت عدن کو پیدا کیا تو اس میں ایسی نعمتیں پیدا کیں جن کو کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی بشر کے دل میں ان کا خیال آیا ہے، پھر جنت عدن سے فرمایا : تم بات کرو تو اس نے کہا : قد افلح المومنون “ الایۃ۔ (المعجم الاوسط رقم الحدیث : ٧٤٢، المعجم الکبیر رقم الحدیث : ١١٤٣٩)

حضرت ابن عباس (رض) سے دوسری روایت ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے جنت عدن کو پیدا فرمایا اور اس میں اس کے پھل لٹکا دیئے اور اس میں اس کے دریا جاری کردیئے، پھر اس کی طرف دیکھ کر فرمایا : تم کلام کرو تو اس نے کہا : ” قد افلح المومنون “ (بےشک مومن کامیاب ہوگئے) پھر کہا : مجھ اپنی عزت کی قسم ! مجھ میں کوئی بخیل نہیں رہے گا۔ (المعجم الاوسط رقم الحدیث : ٥٦٤٨، المعجم الکبیر رقم الحدیث : ١٢٧٢٣ )

حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنت کے متعلق سوال کیا گیا، آپ نے فرمایا : جو شخص جنت میں داخل ہوگا وہ زندہ رہے گا اور اس کو موت نہیں آئے گی، اس کو اس میں نعمتیں ملیں گی اور وہ خوف زدہ نہیں ہوگا، اس کے کپڑے میلے ہوں گے اور نہ اس کا شباب کبھی ختم ہوگا۔ عرض کیا گیا : یارسول اللہ ! جنت کس چیز سے بنائی گئی ہے ؟ فرمایا : اس کی ایک اینٹ سونے کی ہے اور ایک اینٹ چاندی کی ہے اور اس کی لپائی کا گارا مشک ہے اور اس کی مٹی زعفران ہے اور اس کی بجری موتی اور یاقوت ہیں۔ (حافظ البیہقی نے کہا : امام طبرانی نے اس حدیث کو سند حسن سے روایت کیا ہے، مجمع الزوائد رقم الحدیث : ١٨٦٤٠، سنن الترمذی رقم الحدیث : ٥٦١٦)

قتادہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے کعب سے پوچھا : جنت عدن کیا چیز ہے ؟ انہوں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! وہ جنت میں سونے کے محل ہیں، جن میں انبیاء، صدیقین، شہداء اور ائمہ عدل رہیں گے۔ (جامع البیان رقم الحدیث : ٢٣٠٥٤ )

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 38 ص آیت نمبر 49