أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَقَالُوۡا مَا لَنَا لَا نَرٰى رِجَالًا كُنَّا نَـعُدُّهُمۡ مِّنَ الۡاَشۡرَارِؕ‏ ۞

ترجمہ:

دوزخی کہیں گے : کیا سبب ہے کہ ہمیں وہ لوگ نظر نہیں آرہے جنہیں ہم (دنیا میں) برے لوگوں میں شمار کرتے تھے

ص ٓ: ٦٢ میں فرمایا : ” دوزخی کہیں گے : کیا سبب ہے کہ ہم کو وہ لوگ نظر نہیں آرہے جن کو ہم (دنیا میں) برے لوگوں سے شمار کرتے تھے ؟ “ اس سے پہلی آیتوں کا میں کفار کا وہ حال بیان کیا تھا جو دنیا میں ان کے احباب کے ساتھ تھا اور اس آیت میں کفار کا وہ حال بیان فرمارہا ہے جو دنیا میں ان کے اعداء اور مخالفین کے ساتھ تھا۔ یعنی کفار جب جہنم کی تمام اطراف اور جوانب میں نظر ڈالیں گے تو ان کو فقراء مسلمین نظر نہیں آئیں گے۔ جن کے ایمان اور اسلام کا وہ دنیا میں مذاق اڑاتے تھے، وہ ان کو شرار اور بروں میں اس لیے شمار کرتے تھے کہ وہ ان کے دین کے خلاف تھے اور ایسے دین کی پیروی کررہے تھے جس سے ان کو کوئی دنیاوی منفعت حاصل نہیں ہورہی تھی۔

القرآن – سورۃ نمبر 38 ص آیت نمبر 62