ایک تلخ حقیقت
ایک تلخ حقیقت!
اہل سنت کی محافل کا امتیازی وصف، نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے جو عاشقان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہروں کی تابندگی اور روح کی تازگی کی ضمانت ہے ۔
آج کل دیکھنے میں آرہا ہے کہ چند نعت خواں اور شعرا حضرات محض حصولِ برکت کے لیے نعت پاک کے دو سے تین اشعار پڑھتے ہیں یا ایک یا دو نعتیہ کلام، اور حمد باری تعالیٰ تو شاید و باید ہی کہیں کوئی پڑھتا ہے۔ اس کے بعد پھر بزرگوں کی مناقب کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوتا ہے
زینتِ بزم
ذی حشم
صدر عالی وقار
صاحبزادہ حضور
آفت جان
مناظر اسلام
فاتح فلاں فلاں قصبہ وغیرہم
بڑے بڑے القابات سے وابستہ تمام عزیزان قدر کی قصیدہ خوانی کے نام پر *دھمال ڈالی* جاتی ہے ۔
اور شرکا بھی نعتیہ اشعار پر ویسی داد نہیں دیتے اور نہ ہی ویسے نذرانے دیتے ہیں جیسی داد اور نوٹوں کی بارش مناقب اور قصیدہ خوانی پر ہوتی ہے ۔
جناب ہر کسی کو حق ہے اپنے بزرگوں سے عقیدت و محبت کا مگر کیا نعت پاک کے محض چند اشعار یا صرف ایک دو کلام وہ بھی داد و تحسین سے عاری اور مناقب و قصیدے پر نوٹوں کی بوچھار؟
عقل حیران ہے کہ کیا سے کیا ہوتا جارہا ہے ۔