تَنۡزِيۡلُ الۡكِتٰبِ مِنَ اللّٰهِ الۡعَزِيۡزِ الۡحَكِيۡمِ ۞- سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 1
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
تَنۡزِيۡلُ الۡكِتٰبِ مِنَ اللّٰهِ الۡعَزِيۡزِ الۡحَكِيۡمِ ۞
ترجمہ:
(اس) کتاب کا نازل فرمانا اللہ کی طرف سے ہے جو بہت غالب، بےحد حکمت والا ہے
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
(اس) کتاب کا نازل فرمانا اللہ کی طرف سے ہے جو بہت غالب بےحد حکمت والا ہے بیشک ہم نے (اس) کتاب کو آپ کی طرف حق کے ساتھ نازل کیا ہے، سو آپ اللہ کی عبادت کرتے رہیے، اخلاص کے ساتھ اس کی اطاعت کرتے ہوئے، سنو ! خالص اطاعت اللہ ہی کے لیے ہے اور جن لوگوں نے اللہ کے سوا کارساز بنارکھے ہیں (وہ کہتے ہیں کہ) ہم ان کی صرف اس لیے عبادت کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کے قریب کردیں، بیشک اللہ ان کے درمیان اس کا فیصلہ فرما دے گا جس میں یہ اختلاف کررہے ہیں، بیشک اللہ اس کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور بہت ناشکرا ہو اگر اللہ اولاد بنانا چاہتا تو اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہتا چن لیتا، وہ پاک ہے، واحد ہے، سب پر غالب ہے (الزمر : ٤۔ ١)
انزال اور تنزیل کا فرق
الزمر : ١ میں تنزیل کا ذکر ہے، قرآن مجید کو نازل کرنے کے لیے انزال کا لفظ بھی ہے اور تنزیل کا لفظ بھی ہے، انزال کا معنی ہے : کسی چیز کو یک بارگی نازل کرنا اور تنزیل کا معنی ہے : کسی چیز کو تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کرنا، ان میں تطبیق اس طرح ہے کہ لوح محفوظ سے آسمان دنیا کی طرف قرآن مجید کی یک بارگی نازل کیا گیا اور آسمان دنیا سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سینہ پر حسب ضرورت تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کیا گیا۔
اس آیت کا معنیٰ یہ ہے کہ یہ کتاب اللہ کی طرف سے نازل کی گئی ہے تاکہ تم اس کی تلاوت کرو، اس کو غور سے سنو اور سمجھو اور اس کے احکام پر عمل کرو۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 1