قُلۡ اِنِّىۡۤ اُمِرۡتُ اَنۡ اَعۡبُدَ اللّٰهَ مُخۡلِصًا لَّهُ الدِّيۡنَۙ ۞- سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 11
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
قُلۡ اِنِّىۡۤ اُمِرۡتُ اَنۡ اَعۡبُدَ اللّٰهَ مُخۡلِصًا لَّهُ الدِّيۡنَۙ ۞
ترجمہ:
آپ کہیے کہ مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ کی عبادت کروں اس کی اخلاف کے ساتھ اطاعت کرتے ہوئے
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ” آپ کہیے کہ مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ کی عبادت کروں اخلاص کے ساتھ اس کی اطاعت کرتے ہوئے “ (الزمر : ١١)
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سب سے پہلے اسلام لانے کے حکم کی توجیہ
مقاتل نے کہا : اس آیت کا شان نزول یہ ہے کہ کفار قریش نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : آپ ہمارے پاس جو پیغام لائے ہیں اس پر آپ کو کسی نے برانگیختہ کیا ہے ؟ کیا آپ نے اپنے آبائو اجداد کی ملت کو نہیں دیکھا، آپ اس پر کیوں نہیں عمل کرتے ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (زادالمسیر ج ٧ ص ١٦٩، مکتب اسلامی، بیروت، ١٤٠٧ ھ)
اس آیت میں ایک تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اللہ کی عبادت کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور دوسرا یہ فرمایا ہے کہ اللہ عبادت شرک جلی اور شرک خفی سے خالص ہونی چاہیے اور اس میں کئی فوائد ہیں :
(١) گویا کہ آپ نے یہ فرمایا کہ میں ان جابر اور متکبر بادشاہوں میں سے نہیں ہوں جو لوگوں کو کسی بات کا حکم دیتے ہیں اور خود اس پر عمل نہیں کرتے، بلکہ میں تم کو جس چیز کا حکم دیتا ہوں سب سے پہلے خود اس پر عمل کرتا ہوں۔
(٢) پہلے عبادت کرنے کا ذکر کیا اور پھر اخلاص کا ذکر کیا، کیونکہ عبادت ظاہری اعضاء اور ارکان سے ہوتی ہے اور اخلاص کا تعلق دل سے ہے۔
القرآن – سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 11