نمازعید کا وقت زوال سے پہلے تک
sulemansubhani نے Saturday، 5 June 2021 کو شائع کیا.
حدیث نمبر 676
روایت ہے حضرت عمیر ابن انس سے ۱؎ وہ اپنے چچاؤں سے راوی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ہیں کہ ایک قافلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا انہوں نےگواہی دی کہ انہوں نےکل چاند د یکھ لیا ہے حضور نے حکم دیا کہ روزہ افطارکرلیں اورکل صبح عیدگاہ چلیں۲؎(ابوداؤد،نسائی)
شرح
۱؎ آپ کا نام عبداﷲ ہے،انس ابن مالک کے بیٹے ہیں،انصاری ہیں،بہت کم عمر تابعی ہیں،اپنے والدحضرت انس رضی اللہ عنہ کے بعد بہت عرصہ زندہ رہے۔
۲؎ طحاوی،دارقطنی اور ابن ماجہ نے فرمایا کہ یہ گواہی بعد زوال ہوئی تھی اور انتیسویں۲۹ رمضان کو گردو غبار تھا،یہ حدیث امام اعظم کی بہت بڑی دلیل ہے۔نمازعید کا وقت زوال سے پہلے تک ہے نہ کہ شام تک کیونکہ اگر مغرب تک وقت ہوتا توحضورصلی اللہ علیہ وسلم آج ہی نماز پڑھادیتے۔خیال رہے کہ عیدالفطر کی نماز ایسے عذر میں دوسرے روز ہوسکتی ہے مگر تیسرے دن نہیں ہوسکتی،لیکن نماز بقرعیدتین روز تک پڑھی جاسکتی ہے دسویں،گیارھویں،بارھویں۔(کتب فقہ)
ٹیگز:-