وَاِذَا مَسَّ الۡاِنۡسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّهٗ مُنِيۡبًا اِلَيۡهِ ثُمَّ اِذَا خَوَّلَهٗ نِعۡمَةً مِّنۡهُ نَسِىَ مَا كَانَ يَدۡعُوۡۤا اِلَيۡهِ مِنۡ قَبۡلُ وَجَعَلَ لِلّٰهِ اَنۡدَادًا لِّيُـضِلَّ عَنۡ سَبِيۡلِهٖ ؕ قُلۡ تَمَتَّعۡ بِكُفۡرِكَ قَلِيۡلًا ۖ اِنَّكَ مِنۡ اَصۡحٰبِ النَّارِ ۞- سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 8
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَاِذَا مَسَّ الۡاِنۡسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّهٗ مُنِيۡبًا اِلَيۡهِ ثُمَّ اِذَا خَوَّلَهٗ نِعۡمَةً مِّنۡهُ نَسِىَ مَا كَانَ يَدۡعُوۡۤا اِلَيۡهِ مِنۡ قَبۡلُ وَجَعَلَ لِلّٰهِ اَنۡدَادًا لِّيُـضِلَّ عَنۡ سَبِيۡلِهٖ ؕ قُلۡ تَمَتَّعۡ بِكُفۡرِكَ قَلِيۡلًا ۖ اِنَّكَ مِنۡ اَصۡحٰبِ النَّارِ ۞
ترجمہ:
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اپنے رب کی طرف رجوع کرتا ہوا اس کو پکارتا ہے، پھر جب اللہ اپنی طرف سے اس کو نعمت عطا فرماتا ہے تو وہ بھول جاتا ہے کہ وہ اس سے پہلے کیا دعا کرتا رہا تھا اور اللہ کے شریک بنا لیتا ہے تاکہ (دوسروں کو) اس کی راہ سے منحرف کرے، آپ کہیے کہ تم اپنے کفر سے تھوڑا سا فائدہ اٹھالو، بیشک تم دوزخ والوں میں سے ہو
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
اور جب انسان کو کوئی تکلف پہنچتی ہے تو وہ اپنے رب کی طرف رجوع کرتا ہوا اس کو پکارتا ہے، پھر جب اللہ اپنی طرف سے اس کو کوئی نعمت عطا فرماتا ہے تو وہ بھول جاتا ہے کہ وہ اس سے پہلے کیا دعا کرتا رہا تھا اور اللہ کے شریک بنا لیتا ہے، تاکہ (دوسروں کو) اس کی راہ سے منحرف کرے، آپ کہیے کہ تم اپنے کفر سے تھوڑا سافائدہ اٹھالو، بیشک تم دوزخ والوں میں سے ہو بیشک جو رات کے اوقات میں سجدہ اور قیام میں گزارتا ہے، آخرت (کے عذاب) سے ڈرتا ہے اور اپنے رب کی رحمت سے امید رکھتا ہے (کیا وہ بدعمل کافر کی مثل ہوسکتا ہے ؟ ) آپ کہیے : کیا علم والے اور بےعلم برابر ہیں، صرف عقل والے نصیحت حاصل کرتے ہیں (الزمر : ٩۔ ٨)
راحت اور مصیبت ہرحال میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا اور اس سے دعا کرنا ضروری ہے
اس سے پہلی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے یہ بیان فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ ہی عبادت کا مستحق ہے، اسی نے آسمانوں اور زمینوں کو بنایا ہے، اسی نے دن اور رات کے توارد اور تعاقب کا سلسلہ قائم کیا ہے اور اپنی الوہیت اور استحقاق عبادت کے دیگر دلائل بیان فرمائے تھے اور مشرکین کے شرک اور ان کی ناشکری کی مذمت کی تھی اور ان آیتوں میں ان کے عقائد کی مزید مذمت فرما رہا ہے کہ ان کے عقائد میں تضاد ہخے، ایک طرف تو وہ اللہ تعالیٰ کی توحید کا انکار کرتے ہیں اور بتوں کو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں شریک کرتے ہیں اور دوسری طرف ان کا یہ حال ہے کہ جب ان کے جسم یا مال یا ان کی بیوی یا ان کی اولاد پر کوئی مصیبت آتی ہے تو اس مصیبت کو دور کرنے کے لیے وہ اللہ تعالیٰ کو پکارتے اور اللہ تعالیٰ سے اس مصیبت کی نجات کو طلب کرتے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ ان سے اس مصیبت کو دور فرما دیتا ہے تو پھر وہ اللہ کی طرف رجوع کرنے کو ترک کردیتے ہیں، گویا کہ انہوں نے کبھی اللہ سے فریاد کی ہی نہیں تھی اور پھر دوبارہ اپنے بتوں اور خود ساختہ خدائوں کی پرستش میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مشرکوں کے اس تضاد کو بیان کرکے یہ ظاہر فرمانا چاہتا ہے کہ عقل والوں کو مشرکوں کی ان دو حالتوں پر تعجب کرنا چاہیے اور ہرحال میں اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے، اسی کو پکارنا چاہیے اور اسی سے مدد طلب کرنی چاہیے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابن عباس (رض) کو ایک طویل نصیحت فرمائی اس میں آپ کا یہ ارشاد ہے :
اذا سئلت فاسئل اللہ واذ اسعنت فاستعن باللہ۔
جب تم سوال کرو تو اللہ سے سوال کرو اور جب تم مدد طلب کرو تو اللہ سے مدد طلب کرو۔ امام ترمذی نے کہا : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ (سنن ترمذی رقم الحدیث : ٢٥١٦، مسند احمد ج ٢٩٣، المعجم الکبیر رقم الحدیث : ١٢٩٨٨، عمل الیوم واللیلۃ لابن السنی رقم الحدیث : ١٧٤)
نیز اس حدیث کی فقہ یہ ہے کہ مصیبت میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا اور راحت میں اللہ تعالیٰ کو بھول جانا یہ مشرکوں کا طریقہ ہے، بلکہ اگر انسان یہ چاہتا ہو کہ مصیبت میں اس کی دعا قبول ہو تو وہ راحت کے ایمام میں اللہ تعالیٰ کو بہ کثرت یاد کرے۔ اس سلسلہ میں حسب ذیل احادیث ہیں :
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص کو اس سے خوشی ہو کہ اللہ تعالیٰ مصائب کے اوقات میں اس کی دعائوں کو قبول کرے اس کو چاہیے کہ وہ راحت کے ایام میں اللہ تعالیٰ سے بہ کثرت دعائیں کرے۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث : ٣٣٨٢، مسند ابویعلیٰ الحدیث : ٦٣٩٦، الکامل لا بن عدی ج ٥ ص ١٩٩٠ طبع قدیم) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے فضل سے سوال کرو کیونکہ اللہ عزوجل اس سے محبت کرتا ہے کہ اس سے سوال کیا جائے۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث : ٣٥٧١، المعجم الکبیر رقم الحدیث، ١٠٠٨٨، الکامل لابن عدی ج ٢ ص ٦٦٥، جامع المسانید والسنن مسند ابن مسعود رقم الحدیث : ٦٥٥)
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ جو اللہ سے سوال نہیں کرتا اللہ اس پر غضب فرماتا ہے۔
(سنن الترمذی رقم الحدیث : ٣٣٧٣، مصنف ابن ابی شیبہ ج ١٠ ص ٢٠٠، مسند احمد ج ٤٤٢، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٣٨٢٧، مسند ابویعلیٰ رقم الحدیث : ٦٦٥٥، المستدرک ج ١ ص ٤٩١، شرح السنۃ رقم الحدیث ١٣٨٩)
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 8