*پلے باندھ لیجئے زندگی سپھل اور قیمتی ہو جائے گی * ۔

اپنی یہ زندگی اپنے پاس اللّٰہ رب العالمین کی امانت ہے اور ایسی قیمتی امانت جس کا ایک ایک لمحہ امانت کے پورے احساس ،

جواب دہی کے بھرپور شعور اور گذر جانے والا وقت پھر کبھی میسر نہ آ سکنے کے پورے ادراک کے ساتھ بسر کرنا چاہیے۔ انسان اور جانور کی زندگی کا امتیازی فرق یہی ہے ۔ انسان کو عقل و دانش سے نوازا گیا ہے جبکہ حیوان اس نور سے محروم ہے بلکہ

اللہ تعالیٰ نے چوپایوں میں سے بد ترین چوپائے قرار دیا ہے ان کج فہموں کو جو اس نور کو استعمال کر کے اپنے مقصد تخلیق ، راز حیات اور مکمل نجات حاصل کرنے والے نہیں بن پاتے ۔

🌹 اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنْدَ اللّٰهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِیْنَ لَا یَعْقِلُوْنَ.

( سورة الانفال ۲۲)

🌷 بیشک اللہ کے نزدیک بد ترین چوپائے وہ بہرے گونگے ہیں جو عقل نہیں کرتے ۔

✒️ عقل ایسا عطیہ الہیہ ہے کہ اسے استعمال نہ کرنے والوں سے دوسروں کو دور رہنے کا حکم خود اللّٰہ رب العالمین نے دیا ہے ۔

🌹 وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ . [الأعراف: 199]،

🔊 جو اپنی عقول کو استعمال نہیں کرتے بلکہ کوتاہ عقلی کرتے ہیں ، پڑھے لکھے ہونے کے باوجود جاہلیت شعار رہتے ہیں ان سے کچھ تعرض کر کے اپنے آپ کو انہی کے لیول پر گرا دینا اپنی عقل کی توہین ہے ۔ زندگی اتنی نفیس اور اعلی ہے کہ اس کے بے بدل قیمتی لمحات کو جاہلوں کو جواب دینے یا ان کو کچھ سمجھانے میں صرف کرنا کانٹوں سے الجھ کر اپنی راہ کھوٹی کرنا ، اپنی منزل کو دور کرنا ہے

امام شافعی رحمہ اللّٰہ تبارک وتعالیٰ بھی کچھ ایسا ہی سمجھا رہے ہیں۔

أَعرِض عَنِ الجاهِلِ السَفيهِ

فَكُلُّ ما قالَ فَهُوَ فيهِ

ما ضَرَّ بَحرَ الفُراتُ يَوماً

إِن خاضَ بَعضُ الكِلابِ فيهِ۔

جاہل اور عقل استعمال نہ کرنے والے ان دونوں سے کوئی تعرض نہ کریں ، ( اپنے آپ کو یہ واقعی بات سمجھاؤ کہ ) وہ جاہل جو کچھ بھی بول رہا ہے وہی اس کی حقیقت ہے اور اسی کے اپنے اندر ہی ہے ( کچھ اس میں تم تک پہنچا ہی نہیں) جیسے بحر فرات میں کتے منہ ڈالتے بھی رہیں وہ کسی دن بھی اسے کچھ نقصان نہیں پہنچاتے ۔

عرب جاہلیت کے زمانے کے شاعر شَمِر بن عمرو الحنفي نے کیا خوب کہا ہے :

ولقد أمرُّ على اللئيمِ يسُبُّني

فمَضَيتُ ثُمَّتَ قلتُ: “لا يعنيني”

غَضبانَ ممتلئا عليَّ إهابُهُ

إنّي وربِِّكَ سُخْطُهُ يُرْضِيني

میرا گذر مجھے برا کہتے ایک کمینے ، کم ذات کے پاس سے ہو رہا ہوتا ہے لیکن میں وہاں ( ٹکنے ، رکنے کے بجائے ) آگے نکل جاتا ہوں اور ( اپنے آپ سے ) کہتا ہوں ، اس کا ہدف ملامت میں ہوں ہی نہیں

وہ ہوتا سخت غصے میں ہے ، مجھ پر پیچ و تاب کھا رہا ہوتا ہے ، اس کی یہ سخت ناراضگی والی حالت بخدا مجھے ( غصہ دلانے کے بجائے ) خوش کرتی ہے ۔

🤲 یا اللّٰہ مجھ فقیر کو اور میرے اپنوں کو جہالت و سفاہت و کمینگی سے پاک صاف ستھرا رکھنا ۔ آمین یارب العالمین

دعاء گو ۔ خالد محمود

7 مئی 2021