فَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ كَذَبَ عَلَى اللّٰهِ وَكَذَّبَ بِالصِّدۡقِ اِذۡ جَآءَهٗ ؕ اَ لَيۡسَ فِىۡ جَهَنَّمَ مَثۡـوًى لِّـلۡـكٰفِرِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 32
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ كَذَبَ عَلَى اللّٰهِ وَكَذَّبَ بِالصِّدۡقِ اِذۡ جَآءَهٗ ؕ اَ لَيۡسَ فِىۡ جَهَنَّمَ مَثۡـوًى لِّـلۡـكٰفِرِيۡنَ ۞
ترجمہ:
پس اس سے زیادہ اور کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے اور جب سچ اس کے پاس آئے تو وہ اس کو جھٹلائے ! کیا دوزخ میں کافروں کا ٹھکانا نہیں ہے۔
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
پس اس سے زیادہ اور کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے اور جب سچ اس کے پاس آئے تو وہ اس کو جھٹلائے، کیا دوزخ میں کافروں کا ٹھکانہ نہیں ہے ؟ اور جو سچے دین کو لے کر آئے اور جنہوں نے اس کی تصدیق کی وہی توگ متقی ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس ہر وہ نعمت ہے جس کو وہ چاہیں اور یہی نیکی کرنے والوں کی جزاء ہے تاکہ ان (محسنین) سے اللہ ان کے کیے ہوئے زیادہ برے کاموں کو دور کردے اور ان کے کیے ہوئے زیادہ نیک کاموں کی ان کو جزاء عطا فرمائے (الزمر 32-35)
اللہ تعالیٰ کی تکذیب کرنے والوں کے متعدد مصادیق
ان آیتوں میں اللہ عزوجل ان مشرکین سے خطاب فرمارہا ہے جنہوں نے اللہ تعالیٰ پر بہتان باندھا اور اللہ کی عبادت میں دوسروں کو شریک کرلیا اور انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں اور انہوں نے اللہ کے لیے اولاد کو ثابت کیا اور جب اللہ کے رسل کرام صلوات اللہ علیہم ان کے پاس اللہ کا پیغام لے کر آئے تو انہوں نے اس پیغام کو جھٹلایا، اس لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا : ” پس اس سے زیادہ اور کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے اور جب سچ اس کے پاس آئے تو وہ اس کو جھٹلائے “ یعنی وہ سب سے زیادہ ظلم کرنے والا ہے، کیونکہ اس نے اللہ کے ساتھ بھی کفر کیا اور رسولوں کے ساتھ بھی کفر کیا اور اللہ کی بھی تکذیب کی اور اس کے رسولوں کی بھی تکذیب کی، انہوں نے باطل کا قول کیا اور حق کا انکار کیا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کو وعید سناتے ہوئے فرمایا : ” کیا دوزخ میں کافروں کا ٹھکانہ نہیں ہے۔ “ اس وعید میں وہ لوگ بھی داخل ہیں جو لوگوں پر یہ ظاہر کرتے ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نبی اور رسول ہیں اور واقع میں وہ نبی اور رسول نہ ہوں اور ہمارے نبی خاتم الا نبی اء والرسل کی بعثت کے بعد جس نے نبوت اور رسالت کا دعویٰ کیا وہ اللہ پر جھوٹ باندھنے والا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ آپ کو خاتم النبیین فرما چکا ہے۔ اسی طرح جس نے اپنے مریدین اور معتقدین کے سامنے یہ ظاہر کیا کہ وہ اللہ کا ولی ہے یا غوث اور قطب ہے یا اس پر الہام ہوتا ہے وہ اس وعید میں داخل ہے کیونکہ وہ بھی اللہ پر جھوٹ باندھنے والا ہے۔
امام فخرالدین محمد بن عمررازی متوفی ٦٠٦ ھ فرماتے ہیں : اس آیت سے بعض علماء نے اہل قبلہ میں سے اپنے نظریات اور عقائد کے مخالف کو کافر قرار دینے پر استدلال کیا ہے، کیونکہ جو شخص مسائل قطعیہ کی مخالفت کرے گا وہ مذہب حق کا مخالف ہوگا اور نصوص قطعیہ کا مکذب ہوگا سو وہ اس آیت کی وعید میں داخل ہے۔ (تفسیر کبیر ج ٩ ص ٤٥١، مطبوعہ داراحیاء التراث العربی، بیروت، ١٤١٥ ھ)
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 32