أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قُلِ اللّٰهُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ عٰلِمَ الۡغَيۡبِ وَالشَّهَادَةِ اَنۡتَ تَحۡكُمُ بَيۡنَ عِبَادِكَ فِىۡ مَا كَانُوۡا فِيۡهِ يَخۡتَلِفُوۡنَ ۞

ترجمہ:

آپ دعا کیجئے : اے اللہ آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے والے ! غیب اور ظاہر کے جاننے والے ! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان ان چیزوں کا فیصلہ فرمائے گا جن میں وہ اختلاف کررہے ہیں

الزمر : ٤٦ میں فرمایا : ” اے اللہ ! آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے والے ! غیب اور ظاہر کے جاننے والے ! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان ان چیزوں کا فیصلہ فرمائے گا جن میں وہ اختلاف کررہے ہیں “

یعنی کفار کا اللہ کی توحید کے ذکر سے متوحش اور متفکر ہونا اور بتوں کے ذکر سے اور شرک کی باتوں سے خوش ہونا ایسی چیز ہے جس کا باطل ہونا بالکل بدیہی ہے، اس آیت میں یہ اشارہ ہے کہ موجدین اور مشرکین میں اختلاف ہے، موحدین اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے احکام کے مطابق عمل کرتے ہیں اور مشرکین اپنی خواہش اور ہوس کے مطابق عمل کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کے درمیان دنیا میں بھی فیصلہ فرمائے گا اور آخرت میں بھی فیصلہ فرمائے گا، دنیا میں مسلمانوں کو تبہ کرنے اور اپنی طرف رجوع کرنے کی توفیق دے گا اور آخرت میں مسلمانوں کو بخش دے گا اور ان کو اپنے فضل سے جنت عطا فرمائے گا اور کفار اور مشرکین سے آخرت میں انتقام لے گا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی یہ دعا فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ بندوں کے درمیان اخرت میں فیصہ فرمادے۔ حدیث میں ہے :

ابوسلمہ بن عبدالرحمان بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے شروع میں کیا دعا کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا : جب آپ رات میں دعا کے لیے اٹھتے تھے تو نماز کے شروع میں یہ دعا کرتے تھے : اے اللہ ! جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے رب ! آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے والے ! غیب اور شہادت کے جاننے والے ! تیرے بندے جس چیز میں اختلاف کرتے ہیں تو ان میں فیصلہ فرمائے گا، اے اللہ ! جس چیز میں حق بات سے اختلاف کیا گیا ہے تو اس میں مجھ کو ہدایت دے، بیشک جو جس کو چاہتا ہے صراط مستقیم کی طرف ہدایت دیتا ہے۔ (سنن النسائی رقم الحدیث : ١٦٢٤، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٠٠، سنن ابودائود رقم الحدیث : ٧٦٨۔ ٧٦٧، سنن الترمذی رقم الحدیث : ٣٤٢٠، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ١٣٥٧ )

اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی ان ہی صفات کا ذکر ہے جن صفات کا ذکر الزمز : ٤٦ میں ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 46