أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

لَهُمۡ مَّا يَشَآءُوۡنَ عِنۡدَ رَبِّهِمۡ‌ ؕ ذٰلِكَ جَزٰٓؤُ الۡمُحۡسِنِيۡنَ ۞

ترجمہ:

ان کے لیے ان کے رب کے پاس ہر وہ نعمت ہے جس کو وہ چاہیں اور یہی نیکی کرنے والوں کی جزاء ہے۔

تفسیر:

الزمر : ٣٤ میں فرمایا :” ان کے لیے ان کے رب کے پاس ہر وہ نعمت ہے جس کو وہ چاہیں اور یہی نیکی کرنے والوں کی جزاء ہے “

اہل جنت کے دلوں کا کینہ اور حسد سے پاک ہونا

کیونکہ ان متقین نے اللہ کی معصیت کو ترک کیا تھا اور ہر اس کام کو ترک کردیا تھا جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے خلاف ہو تو اللہ تعالیٰ نے اپنے تقاضائے کرم سے ان کو بہترین جزاء عطا فرمائی اور انہوں نے اپنے رب سے جس چیز کو بھی چاہا اس کو ان کے رب نے انہیں عطا فرمادیا۔

ایک سوال یہ کیا جاتا ہے کہ جب جنت میں عام مؤمنین انبیاء (علیہم السلام) اور اکابر اولیاء کرام کے بلند درجات اور اعلیٰ مقامات دیکھیں گے تو لازماً ان کے دل میں بھی یہ خواہش پیدا ہوگی کہ ان کو بھی ایسے ہی درجات اور مقامات حاصل ہوں تو اس آیت کے اعتبار سے ان کو بھی وہ مقامات ملنے چاہئیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل جنت کے دلوں سے کینہ اور حسد اور سفلی خواہشات کو زائل کردے گا اور جنت والوں کے احوال دنیا والوں کے احوال سے مختلف ہوں گے، نیز ایسی باطل خواہشوں کے وسوسے تو شیطان دلوں میں ڈالتا ہے اور اس وقت وہ لعین دوزخ کے کسی طبقہ میں پڑا جل رہا ہوگا، نیز اہل جنت کو اللہ تعالیٰ اپنا دیدار عطا فرمائے گا اور جب اہل جنت اللہ تعالیٰ کا دیدار کرلیں گے تو اس کے دیدار کے بعد ان کے دلوں میں کسی اور نعمت کی خواہش پیدا نہیں ہوگی۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 34