وَاِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَحۡدَهُ اشۡمَاَزَّتۡ قُلُوۡبُ الَّذِيۡنَ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَةِ ۚ وَاِذَا ذُكِرَ الَّذِيۡنَ مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اِذَا هُمۡ يَسۡتَبۡشِرُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 45
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَاِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَحۡدَهُ اشۡمَاَزَّتۡ قُلُوۡبُ الَّذِيۡنَ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَةِ ۚ وَاِذَا ذُكِرَ الَّذِيۡنَ مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اِذَا هُمۡ يَسۡتَبۡشِرُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اور جب صرف اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل متنفر ہوتے جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور جب اللہ کے سوا دوسروں کا ذکر کیا جائے تو وہ خوش ہوتے ہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
اور جب صرف اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل متنفر ہوتے ہیں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور جب اللہ کے سوا دوسروں کا ذکر کیا جائے تو وہ خوش ہوتے ہیں آپ دعا کیجئے : اے اللہ ! آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے والے ! غیب اور ظاہر کے جاننے والے ! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان ان چیزوں کا فیصلہ فرمائے گا جن میں وہ اختلاف کررہے ہیں اور اگر ظالموں کے پاس روئے زمین کی تمام چیزیں ہوتیں اور اتنی ہی اور بھی ہوتیں تو وہ قیامت کے دن کے برے عذاب سے بچنے کے لیے اس کو ضرور فدیہ میں دے دیتے اور ان کے لیے اللہ کی طرف سے وہ عذاب ظاہر ہوگا جس کا انہیں وہم و گمان بھی نہ تھا اور ان کے کیے ہوئے برے کام ان کے لیے ظاہر ہوں گے اور جس عذاب کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے وہ ان کا احاطہ کرلے گا (الزمر : 45-48)
آخرت میں کفار کے عذاب کی تفصیل
الزمر : ٤٥ میں مشرکین کے ایک اور برے کا ذکر فرمایا ہے اور وہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص صرف اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے گا مثلا کہے : لا الہ الا اللہ وحدہٗ لا شریک لہ تو ان کے چہروں سے ان کی نفرت کے آثار ظاہر ہوتے ہیں اور جب ان کے بتوں کا ذکر کیا جائے تو ان کے چہروں سے خوشی کے آثار ظاہر ہوتے ہیں۔
اس آیت میں ” اشمازت “ کا لفظ ہے، اس کا مصدراشمئز از ہے، اس کا معنی ہے : جب کسی شخص کو کسی بات سے بہت زیادہ غم اور غصہ پہنچے تو اس کا چہرہ تاریک ہوجاتا ہے، اس کے برعکس جب کسی خبر سے وہ بہت زیادہ خوش ہو تو اس کا چہرہ کھل اٹھتا ہے۔ کفار کو اللہ کا ذکر کرنا گوارہوتا ہے اور مسلمان اللہ کے ذکر سے خوش ہوتے ہی اور اس کے ذکر کو محبوب رکھتے ہیں، حدیث میں ہے :
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص جس چیز سے محبت کرتا ہے اس کا بکثرت ذکر کرتا ہے۔
(حلیۃ الاولیاء ج ٤ ص ٣٥٠، جمع الجوامع رقم الحدیث : ٢٠١٠٤، الجامع الصغیر رقم الحدیث : ٨٣١٢، کنز العمال رقم الحدیث : ١٨٢٩ )
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب سخت گرمی کا دن ہو اور کوئی شخص یہ کہے کہ لا الہ الا اللہ، آج کے دن کس قدر سخت گرمی ہے، اے اللہ ! مجھے جہنم کی گرمی سے اپنی پناہ میں رکھ تو اللہ عزوجل جہنم سے فرماتا ہے : میرے ایک بندے نے تیری گرمی سے میری پناہ طلب کی ہے تو گواہ رہنا کہ میں نے اس کو پناہ دے دی ہے اور جب سخت سردی کا دن ہو اور ایک بندہ یوں کہے کہ : لا الہ الا اللہ، آ ج کے دن کس قدر سخت سردی ہے، اے اللہ ! مجھے جہنم کے زمھر پر (سرد طبقہ) سے اپنی پناہ میں رکھنا تو اللہ عزوجل جہنم سے فرماتا ہے : میرے ایک بندے نے تیرے زمھریر سے میری پناہ طلب کی ہے اور تو گواہ رہنا کہ میں نے اس کو پناہ دے دی ہے، مسلمانوں نے پوچھا : جہنم کا زمھر یر کیا چیز ہے ؟ آپ نے فرمایا : وہ جہنم میں ایک گھر ہے جس میں کافر کو ڈالا جائے گا، اس کی سخت ٹھنڈک سے اس کے بعض اعضاء بعض سے الگ ہوجائیں گے۔ (عمل الیوم والیلۃ للہ ینوری رقم الحدیث : ٣٠٦، مؤسستہ الکتب اثقافیہ، بیروت، ١٤٠٨ ھ)
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 45