غیبت کی بدبو

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ہم حضور سید عالم ﷺ رواحُنا فداہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت بابرکات میں حاضر تھے۔ اچانک ایک بدبو اُٹھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجانتے ہو یہ بدبو کیا ہے ؟ پھر خود ہی ارشاد فرمایا یہ اُن لوگوں کی بد بو ہے جو مسلمانوں کی غیبت کرتے ہیں۔ ( فتاوی رضویہ )

میرے پیارے آقا ﷺکے پیارے دیوانو! تاجدار کائنات ﷺ نے غیبت کرنے والوں کی زبان سے نکلنے والے الفاظ کو بدبو فرمایااس لئے کہ جب دو لوگ غیبت کرتے ہیں گویا ایک دوسرے سے ملکر اس کی نفرت وکدورت دل میں پیدا کرتے ہیں جس کی وجہ سے اس شخص کاوقارمجروح ہوتا ہے وہ نفرتوں کا شکار ہوجاتا ہے اور معاشرے میں نفرتوں کا پھیلائو ہوتا ہے جسے حضور ﷺ نے بدبو سے تعبیر فرمایالہٰذا ہمیں چاہئے کہ اس برائی سے بچیں بھی اور بچانے کی کوشش بھی کریں۔ اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اب کیوں محسوس نہیں ہوتی ؟

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے چونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں غیبت کم کی جاتی تھی اس لئے اس کی بد بو آتی تھی مگراب غیبت اتنی عام ہو گئی کہ مشام اس کی بد بو کے عادی ہو گئے ہیں کہ وہ اسے محسوس ہی نہیں کر سکتے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص چمڑے رنگنے والوں کے گھر میں داخل ہو تو وہ اس کی بد بو سے ایک لمحہ بھی نہیں ٹہر سکے گا مگر وہ لوگ وہیں کھاتے پیتے اورسوتے ہیںاور انھیں بو محسوس ہی نہیں ہوتی کیونکہ ان کے مشام اِس قسم کی بُو کے عادی ہو چکے ہیں اور یہی حال اب اس غیبت کی بد بو کاہے۔ (مکاشفۃ القلوب)

اللہ اکبر! میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو! آج شاید ہی کوئی محفل غیبت سے خالی ہو اور کثرتِ غیبت کی وجہ سے بدبو کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ آج ہم لوگ اپنے پیارے آقاﷺ کی تعلیمات سے کتنے دور ہوچکے ہیں کہ برائی کو برائی مان کر اور اس کی سزا کے بارے میں جان کربھی بچنے کی کوشش نہیں کرتے۔ کاش ہمارے دل میں ذرا سا بھی خوف خدا پیدا ہوجائے تو یقینا ان برائیوں سے نفرت پیدا ہوجائے گی۔ اللہ اپنے اچھوں کے صدقہ اچھا بنائے اور بروں سے اور برائیوں سے بچائے۔

آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ