أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قُلۡ اَفَغَيۡرَ اللّٰهِ تَاۡمُرُوۡٓنِّىۡۤ اَعۡبُدُ اَيُّهَا الۡجٰـهِلُوۡنَ‏ ۞

ترجمہ:

آپ کہیے کہ اسے جاہلو ! کیا تم مجھے غیر اللہ کی عبادت کرنے کا بہ زور کا بہ زور حکم دے رہے ہو

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

آپ کہیے کہ اے جاہلو ! کیا تم مجھے غیر اللہ کی عبادت کرنے بہ زور حکم دے رہے ہو ؟ بیشک آپ کی طرف (توحید کی) وحی کی گئی ہے اور آپ سے پہلے نبیوں کی طرف کہ اگر (بالفرض) آپ نے شرک کیا تو آپ کے عمل ضرور ضائع ہوجائیں گے اور آپ ضرور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے بلکہ آپ اللہ ہی کی عبادت کریں اور شکر ادا کرنے والوں میں سے ہوجائیں (الزمر : 64-66)

الزمر : ٦٥ کی توجیہ جس میں فرمایا ہے : اگر آپ نے شرک کیا تو آپ کے اعمال ضائع …ہوجائیں گے۔

الزمر : ٦٤ میں مشرکین مکہ کو جاہل اس لیے فرمایا ہے کیونکہ ان کو معلوم تھا بلکہ وہ اقرار بھی کرتے تھے کہ تمام آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے، اس کے باوجود وہ اپنے ہاتھوں سے تراشے ہوئے پتھر کی مورتیوں کی عبادت کرتے تھے، جو ان کو نقصان پہنچاسکتے تھے نہ نفع دے سکتے تھے اور جو شخص عالم اور قادر کو چھوڑ کر جاہل اور عاجز کی عبادت کرے وہ محض جاہل ہی ہوسکتا ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 64