وَسِيۡقَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اِلٰى جَهَنَّمَ زُمَرًا ؕ حَتّٰٓى اِذَا جَآءُوۡهَا فُتِحَتۡ اَبۡوَابُهَا وَقَالَ لَهُمۡ خَزَنَـتُهَاۤ اَلَمۡ يَاۡتِكُمۡ رُسُلٌ مِّنۡكُمۡ يَتۡلُوۡنَ عَلَيۡكُمۡ اٰيٰتِ رَبِّكُمۡ وَيُنۡذِرُوۡنَـكُمۡ لِقَآءَ يَوۡمِكُمۡ هٰذَا ؕ قَالُوۡا بَلٰى وَلٰـكِنۡ حَقَّتۡ كَلِمَةُ الۡعَذَابِ عَلَى الۡكٰفِرِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 71
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَسِيۡقَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اِلٰى جَهَنَّمَ زُمَرًا ؕ حَتّٰٓى اِذَا جَآءُوۡهَا فُتِحَتۡ اَبۡوَابُهَا وَقَالَ لَهُمۡ خَزَنَـتُهَاۤ اَلَمۡ يَاۡتِكُمۡ رُسُلٌ مِّنۡكُمۡ يَتۡلُوۡنَ عَلَيۡكُمۡ اٰيٰتِ رَبِّكُمۡ وَيُنۡذِرُوۡنَـكُمۡ لِقَآءَ يَوۡمِكُمۡ هٰذَا ؕ قَالُوۡا بَلٰى وَلٰـكِنۡ حَقَّتۡ كَلِمَةُ الۡعَذَابِ عَلَى الۡكٰفِرِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اور کافروں کو گروہ در گروہ جہنم کی طرف ہانکا جائے گا حتیٰ کہ جب وہ جہنم پر پہنچ جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور جہنم کے محافظ کافروں سے کہیں گے : کیا تمہارے پاس تمہاری جنس سے رسول نہیں آئے تھے جو تمہارے سامنے تمہارے رب کی آیات تلاوت کرتے تھے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے ؟ وہ کہیں گے : کیوں نہیں، لیکن عذاب کا حکم کافروں پر ثابت ہوگیا
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
اور کافروں کو گروہ در گروہ جہنم کے طرف ہانکا جائے گا، حتیٰ کہ جب وہ جہنم پر پہنچ جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دیئے جائیں اور جہنم کے محافظ کافروں سے کہیں گے : کیا تمہارے پاس تمہاری جنس سے رسول نہیں آتے تھے، جو تمہارے سامنے تمہارے رب کی آیات تلاوت کرتے تھے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے، وہ کہیں گے : کیوں نہیں، لیکن عذاب کا حکم کافروں پر ثابت ہوگیا کہا جائے گا : اب تم جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجائو، تم وہاں ہمیشہ رہو گے، سو تکبر کرنے والوں کا کیسا بُرا ٹھکانا ہے (الزمر : 71-72)
قیامت کے دن کفار کے عذاب کی کیفیت
اس سے پہلی آیت میں فرمایا تھا : ” ہر نفس کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا “۔ (الزمر :70) اور ان آیتوں میں اس کی تفصیل بیان فرمائی ہے کہ کفار کو کس طرح جہنم میں ہانک کر زبردستی بھیجا جائے گا اور مؤمنوں کو کس طرح اعزاز واکرم کے ساتھ جنت میں بھیجا جائے گا۔
اس آیت میں زمر کا لفظ ہے، یہ زمرۃ کی جمع ہے، اس کا معنیٰ ہے : لوگوں کی جماعت اور گروہ اور زمر کا معنیٰ ہے : لوگوں کی متعدد جماعتیں اور متعدد گروہ۔
قیامت کے دن کفار کے گروہوں کو زبردستی دھکے دے کر جہنم کی طرف ہانکا جائے گا “ قرآن مجید میں ہے :
یوم یدعون الی نار جھنم دغا (الطور : 13) جس دن ان کو دھکے دے کر جہنم کی آگ کی طرف بھیجا جائے گا۔
اس آیت میں فرمایا ہے : ” حتیٰ کہ جب وہ جہنم پر پہنچ جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے “۔ اس میں یہ دلیل ہے کہ جہنم کے دروازے پہلے بند ہوں گے، جب کافروں کے گروہ جہنم پر پہنچیں گے تو جہنم کے دروازے کھول دیئے جائیں گے۔
اس کے بعد فرمایا : ” اور جہنم کے محافظ کافروں سے کہیں گے : کیا تمہارے پاس تمہاری جنس سے رسول نہیں آئے تھے ؟ “
اس آیت میں یہ دلیل ہے کہ رسول کے آنے سے پہلے انسان کسی حکم کا مکلف نہیں ہوتا، ورنہ فرشتے ابتداء یہ کہتے کہ تم نے اپنے رب کو واحد کیوں نہیں مانا اور اس کی عبادت کیوں نہیں کی اور رسول کے آنے کے بعد ہی انسان مواخذہ کا مستحق ہوتا ہے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 71
[…] تفسیر […]