وَقَالُوا الۡحَمۡدُ لِلّٰهِ الَّذِىۡ صَدَقَنَا وَعۡدَهٗ وَاَوۡرَثَنَا الۡاَرۡضَ نَتَبَوَّاُ مِنَ الۡجَـنَّةِ حَيۡثُ نَشَآءُ ۚ فَنِعۡمَ اَجۡرُ الۡعٰمِلِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 74
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَقَالُوا الۡحَمۡدُ لِلّٰهِ الَّذِىۡ صَدَقَنَا وَعۡدَهٗ وَاَوۡرَثَنَا الۡاَرۡضَ نَتَبَوَّاُ مِنَ الۡجَـنَّةِ حَيۡثُ نَشَآءُ ۚ فَنِعۡمَ اَجۡرُ الۡعٰمِلِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اور وہ کہیں گے تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے ہم سے کیا ہوا وعدہ سچا کردیا اور ہم کو اس زمین کا وارث بنادیا، ہم جہاں چاہیں جنت میں رہتے ہیں پس (نیک) عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا اجر ہے
تفسیر:
الزمر : ٧٤ میں فرمایا : ” اور وہ کہیں گے : تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے ہم سے کیا ہوا وعدہ سچا کردیا اور ہم کو اس زمین کا وارث بنادیا۔ ہم جہاں چاہیں جنت میں رہتے ہیں، پس (نیک) عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا اجر ہے “
اس آیت میں فرمایا ہے : ” اس نے ہمیں زمین کا وارث بنادیا “ اس زمین سے مراد جنت کی زمین ہے اور جنت کی زمین عطا کرنے کو حسب ذیل وجوہ سے وارث بنانے سے تعبیر فرمایا ہے۔
(١) ابتداء اس جنت میں حضرت آدم (علیہ السلام) کو رکھا گیا تھا اور آخرت میں ان کی اولاد میں سے متقین ان کے وارث ہو کر جنت میں جائیں گے۔
(٢) جو شخص جس چیز کا وارث ہو وہ اس میں بلا روک ٹوک تصرف کرتا ہے اور متقین بھی جنت میں بلا روک ٹوک تصرف کریں گے، گویا کہ وہ جنت کے وارث ہیں۔
(٣) جنت میں بہت سی جنتیں وہ ہوں گی جو کافروں کے لیے بنائی گئی تھیں، اگر وہ ایمان لے آتے تو ان کو وہ جنتیں دے دی جاتی، جب وہ ایمان نہیں لائے تو مسلمانوں کو ان کی چھوڑ ہوئی جنتوں کا وارث بنادیا جائے گا۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 74