أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَنُفِخَ فِى الصُّوۡرِ فَصَعِقَ مَنۡ فِى السَّمٰوٰتِ وَمَنۡ فِى الۡاَرۡضِ اِلَّا مَنۡ شَآءَ اللّٰهُ‌ ؕ ثُمَّ نُفِخَ فِيۡهِ اُخۡرٰى فَاِذَا هُمۡ قِيَامٌ يَّنۡظُرُوۡنَ ۞

ترجمہ:

اور صور میں پھونکا جائے گا تو آسمانوں اور زمینوں والے سب ہلاک ہوجائیں گے، ماسوا ان کے جن کو اللہ چاہے، پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا تو اچانک وہ سب کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے

تفسیر:

صور پھونکنے کی تحقیق

الزمر : ٦٨ میں فرمایا : ” اور صور میں پھونکا جائے گا تو آسمانوں اور زمینوں والے سب ہلاک ہوجائیں گے ماسوا ان کے جن کو اللہ چاہے، پھر جب دوبارہ صور میں پھونکا جائے گا تو اچانک وہ سب کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے۔ “

ہم النمل : ٨٧ میں ان امور کی تفسیر کرچکے ہیں : صور کا لغوی اور اصطلاحی معنی، صور پھونکنے کے متعلق احادیث، کتنی بار صور پھونکاجائے گا ؟ تین بار صور پھونکنے کے دلائل اور ان کے جوابات، دو بار صور پھونکنے کے دلائل، نسفخۃ الصعق سے کون کون افراد مستثنیٰ ہیں ؟ کیا حضرت موسیٰ کا ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے ہوش میں آنا ان کی افضلیت کو مستلزم ہے ؟ نفخۃ الصعق سے استثناء میں علامہ قرطبی کا آخری قول۔

ہمارے نزدیک تحقیق یہ ہے کہ صور میں صرف دوبارہ پھونکا جائے گا اور اس کی دلیل یہ حدیث ہے :

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ دوبارہ صور پھونکنے کے درمیان چالیس (سال) کا وقفہ ہوگا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٤٧١٤، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٩٥٥، السنن الکبریٰ للنسائی رقم الحدیث : ١١٤٥٩ )

اس کی زیادہ تفصیل النمل : ٨٧ میں ملاحظہ فرمائیں۔

قیامت کے دن جو امور سب سے پہلے وقوع پذیر ہوں گے

قیامت کی دن حسب ذیل امور سب سے پہلے واقع ہوں گے :

حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے پہلے زمین مجھ سے شق ہوگی اور مجھے اس پر فخر نہیں۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث : ٣١٤٨، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٤٣٠٨، مسنداحمد ج ١ ص ٢٨١، المستدرک ج ٢ ص ٤٦٥، مصنف ابن ابی شیبہ ج ١٤ ص ٩٨، کامل ابن عدی ج ٥ ص ١٨٧٠، کنزالعمال رقم الحدیث : ٣١٨٧٩، جامع المسانید والسنن مسند ابی سعید الخدری رقم الحدیث : ١٠٤٧ )

حضرت ابوالیسر (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن وہ شخص سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کے سائے میں ہوگا جو اپنے تنگ دست مقروض کو کشادگی تک مہلت دے گا یا اپنے قرض کو اس پر صدقہ کردے گا اور اس سے کہے گا : تم پر جو میری رقم تھی وہ اللہ کی رضا کے لیے صدقہ ہے۔ الحدیث (المعجم الکبیرج ١٩ ص ١٦٧، رقم الحدیث : ٣٧٧، داراحیاء التراث العربی، بیروت)

حضرت ابوالدرداء (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن جو سب سے پہلے میرے حوض پر آئیں گے وہ وہ شخص ہوں گے جو اللہ کے لیے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہوں گے۔ (الفردوس بما ثور الخطاب : ٤٠، کنزالعمال رقم الحدیث : ٢٤٧١٥)

حضرت عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ مخلوقات میں سے جس کو سب سے پہلے کپڑے پہنائے جائیں گے وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہیں۔ (الجامع الصغیر رقم الحدیث : ٢٨٣٦)

حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے پہلے جس کو آگ کا حلہ پہنایا جائے گا وہ ابلیس ہے۔ (مسند البزار رقم الحدیث : ٣٤٣٦)

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ سب سے پہلے بندوں کے درمیان جس مقدمہ کا فیصلہ کیا جائے گا وہ قتل ہے۔ (سنن الترمذی رقمالحدیث : ١٣٩٦، مصنف ابن ابی شیبہ ج ٩ ص ٤٢٦، مسند احمد ج ١ ص ٣٨٨، صحیح البخاری رقم الحدیث : ٦٨٦٤، صحیح مسلم رقم الحدیث : ١٦٧٨، سنن النسائی رقم الحدیث : ٤٠٠٧، صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٧٣٤٤، جامع المسانید والسنن مسد ابن مسعود رقم الحدیث : ٢٢٥ )

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ بندہ سے جس چیز کا سب سے پہلے حساب لیا جائے گا وہ نماز ہے اور جس مقدمہ کا سب سے پہلے فیصلہ کیا جائے گا وہ قتل ہے۔ (سنن النسائی رقم الحدیث : ٤٠٠٢، المستدرک ج ١ ص ٢٦٣، مجمع الزوائد ج ١ ص ٦٨٨، کنزالعمال رقم الحدیث : ١٨٨٣، مصنف ابن ابی شیبہ ج ٢ ص ٤٠٥، جامع المسانید والسنن مسند ابن مسعود رقم الحدیث : ٢٢٥ )

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بندہ سے سب سے پہلے اس کی نعمتوں کے متعلق سوال کیا جائے گا، اس سے کہا جائے گا : کیا ہم نے تیرے جسم کو صحت مند نہیں بنایا تھا اور تجھے ٹھنڈا پانی نہیں پلایا تھا۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث : ٣٣٥٨، صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٧٣٦٤، المستدرک ج ٤ ص ١٣٨)

حضرت عثمان بن عفان (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن سب سے پہلے انبیاء شفاعت کریں گے، پھر شہداء شفاعت کریں گے، پھر موذنین شفاعت کریں گے۔ (مسند البزار رقم الحدیث : ٣٤٧١، مجمع الزوائد رقم الحدیث : ١٨٥٤٢ )

حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے پہلے میں اپنی امت میں سے اپنے اہل بیت کی شفاعت کروں گا، پھر ان کی جو قریش میں سے قریب ہیں، پھر جو انصار میں سے قریب ہیں، پھر جو اہل یمن میں سے مجھ پر ایمان لایا اور اس نے میری اتباع کی، پھر باقی عربوں کی، پھر عجمیوں کی اور میں سب سے پہلے اصحاب فضیلت کی شفاعت کروں گا۔ (المعجم الکبیر للطبرانی رقم الحدیث : ١٣٥٥٠، مجمع الزوائد رقم الحدیث : ١٨٥٣٨)

نوٹ : ان میں سے بعض احادیث میں اول سے مراد اضافی اول ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 68