أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَيَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ تَرَى الَّذِيۡنَ كَذَبُوۡا عَلَى اللّٰهِ وُجُوۡهُهُمۡ مُّسۡوَدَّةٌ ؕ اَلَيۡسَ فِىۡ جَهَنَّمَ مَثۡوًى لِّلۡمُتَكَبِّرِيۡنَ ۞

ترجمہ:

اور جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا تھا آپ قیامت کے دن دیکھیں گے کہ ان کا منہ کالا ہوگا، کیا تکبر کرنے والوں کا جہنم میں ٹھکانا نہیں ہے ؟

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

اور جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا تھا آپ قیامت کے دن دیکھیں گے کہ ان کا منہ کالا ہوگا، کیا تکبر کرنے والوں کا جہنم میں پھکانا نہیں ہے ؟ اور اللہ متقین کو ان کی کامیابی کے سبب سے عذاب سے نجات دے گا، ان کو کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی اور نہ وہ غمگین ہوں گے اللہ ہر چیز کا خالق ہے اور ہر چیز کا نگہبان ہے اسی کے پاس آسمانوں اور زمینوں کی چابیاں ہیں اور جن لوگوں نے اللہ کی آیتوں کے ساتھ کفر کیا ہے وہی نقصان اٹھانے والے ہیں (الزمر :60-63)

تکبر کی تعریف اور متکبر کا حشر

الزمر : ٦٠ میں متکبرین کا ذکر ہے، تکبر کی تعریف ہے : حق کا انکار کرنا اور دوسروے لوگوں کو اپنے سے حقیر جاننا (صحیح مسلم رقم الحدیث : ٩١)

متکبرین کے متعلق اس حدیث میں وعید ہے :

عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ قیامت کے دن متکبرین کا حشر چیونٹیوں کی صورتوں میں کیا جائے گا، ان کو ہر جانب سے ذلت ڈھانپ لے گی، ان کو اس جہنم کی طرف ہانک کرلے جایا جائے گا جس کا نام بولس ہے، آگ کے شعلے ان کے اوپر بھڑک رہے ہوں گے اور جہنم کا پیپ سے ان کو بلایا جائے گا۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٤٩٢، مسند الحمیدی رقم الحدیث : ٥٩٨، مصنف ابن ابی شبہ ج ٩ ص ٩٠، مسند احمد ج ٢ ص ١٧٩، الادب المفرد رقم الحدیث : ٥٥٧، السنن الکبریٰ للنسائی رقم الحدیث : ٨٨٠٠)

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 60