{ایصالِ ثواب کا بیان}

ایصالِ ثواب کے معنیٰ }

مسئلہ : ایصالِ ثواب یعنی قرآن مجید یا درود شریف یا کلمہ طیّبہ یاکسی نیک عمل کا ثواب دوسرے کو پہنچانا جائز ہے ۔

ہر قسم کی عبادت ایصال کرسکتاہے }

عبادت مالی ، بدنی عبادت ، فرض اورنفل سب کا ثواب دوسروں کو پہنچایا جاسکتاہے زندوں کے ایصالِ ثواب سے مردوں کو فائدہ پہنچتاہے احادیث کی کُتب اس کے ثبوت سے بھری ہوئی ہیں۔

حدیث شریف: حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی والدہ کا جب انتقال ہوا اُنہوں نے سرکارِ اعظم ﷺکی خدمت میں عرض کی یارسول اللہ ﷺ! سعد کی ماں کاانتقال ہوگیا ہے کونسا صدقہ افضل ہے ارشاد فرمایا۔پانی کا ۔ انہوں نے کنواں کُھدوایا اوریہ کہا کہ یہ سعد کی ماں کے لئے ہے ۔

مسئلہ : اس حدیث سے معلوم ہو اکہ زندوں کے اعمال سے مُردوں کو ثواب ملتا ہے اورفائدہ پہنچتاہے ۔

مسئلہ : سوئم ، چہلم ، دسواں ، بیسواں اوردیگر رسومات کرنا بھی جائز ہے کیونکہ یہ ایّام عوام النّاس کے لئے طے کئے جاتے ہیں تاکہ اس دن جمع ہوجائیں اورقرآن مجید کی تلاوت اورذکر ودرود کریں اس کے ساتھ ساتھ ان دنوں میںکھانا پکوا کر غُرباء اورمساکین میں تقسیم کرنا بھی جائز ہے بعض لوگ اس موقع پر اپنے عزیزوں اوررشتہ داروں کی دعوت کرتے ہیں یہ موقع دعوت کا نہیں ہے بلکہ محتاجوں اورفقیروں کو کھلانے کا ہے۔ اِسی طرح شبِ برأت ، شبِ معراج ، شبِ قدر میں ، محرم الحرام میں، ربیع الاوّل شریف میں فاتحہ دینا ، نیاز کرنا ، شیرینی تقسیم کرنا جائز ہے ۔ اس نیک کام کو بدعت وحرام کہنا گمراہی ہے ۔