أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

كَذَّبَتۡ قَبۡلَهُمۡ قَوۡمُ نُوۡحٍ وَّ الۡاَحۡزَابُ مِنۡۢ بَعۡدِهِمۡۖ وَهَمَّتۡ كُلُّ اُمَّةٍۢ بِرَسُوۡلِهِمۡ لِيَاۡخُذُوۡهُ ؕ وَجَادَلُوۡا بِالۡبَاطِلِ لِيُدۡحِضُوۡا بِهِ الۡحَقَّ فَاَخَذۡتُهُمۡ فَكَيۡفَ كَانَ عِقَابِ ۞

ترجمہ:

ان سے پہلے نوح کی قوم نے اور انکے بعد دیگر گروہوں نے تکذیب کی تھی اور ہر امت نے اپنے رسول پر قابو پانے کا ارادہ کیا تھا اور باطل باتوں سے جھگڑا کیا تھا تاکہ وہ اس کے ذریعہ حق کو مغلوب کردیں، پس میں نے ان کو اپنی گرفت میں لے لیا تو کیسا تھا میرا عذاب

تفسیر:

المومن : ٥ میں فرمایا : ” ان سے پہلے نوح کی قوم نے اور ان کے بعد دیگر گروہوں نے تکذیب کی تھی اور ہر امت نے اپنے رسول پر قابو پانے کا ارادہ کیا تھا اور باطل بانوں سے جھگڑا کیا تھا تاکہ وہ اس کے ذریعہ حق کو مغلوب کردیں، پس میں نے ان کو اپنی گرفت میں لے لیا تو کیسا تھا میرا عذاب “

یعنی پچھلی قوموں کے کافروں نے بھی اللہ تعالیٰ کے پیغام کے خلاف باطل شبہات پیش کرکے حق کی تکذیب کی تھی سو یہ بھی اس طرح کررہے ہیں، پھر میں نے ان پر ایسا عذاب بھیجا جس نے ان کو جڑ سے اکھاڑ کر رکھ دیا، پس اگر کفار مکہ بھی اپنی اسی روش پر برقرار رہے اور قرآن مجید میں جدال کرنے پر اصرار کرتے رہے تو میں ان پر بھی ایسا ہی عذاب نازل کروں گا۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 5