أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَلَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا مُوۡسٰى بِاٰيٰتِنَا وَسُلۡطٰنٍ مُّبِيۡنٍۙ ۞

ترجمہ:

اور بیشک ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں اور روشن معجزے دے کر بھیجا

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

اور بیشک ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں اور روشن معجزے دے کر بھیجا فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف، تو انہوں نے کہا : یہ جادو گر ہے بہت جھوٹا پھر جب موسیٰ ان کے پاس ہماری طرف سے برحق دین لے کر گئے تو انہوں نے کہا : جو لوگ ان پر ایمان لاچکے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کردو اور ان کی بیٹیوں کو زندہ رہنے دو اور کافروں کی سازش محض گمراہی (پر مبنی) ہے (المؤمن : 23-25)

سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تسلی کے لیے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے مخالفین کا قصہ بیان فرمانا

اس سے پہلی آیتوں میں اللہ تعالٰ نے ہمارے نبی سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پچھلی قوموں کی عمومی تکذیب کا حال سنا کر تسلی دی تھی اور ان آیتوں میں آپ کو بالخصوص حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا حال سنا کر تسلی دے رہا ہے کہ ان کو قوم فرعون کی طرف بھیجا گیا تھا اور فرعون اور اس کی قوم نے ان کے متعدد واضح معجزات دیکھنے کے باوجود ان کی تکذیب کی۔

اس آیت میں فرمایا ہے : ” ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں اور روشن معجزے دے کر بھیجا “ نشانیوں سے مراد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے یہ معجزے ہیں

(١) حضرت موسیٰ علہی السلام کی زبان کی گرہ کھول دینا، پھر وہ روانی سے بات کرنے لگے

(٢) قوم فرعون یعنی قبطیوں پر طوفان کا آنا

(٣) ان پر جو ئوں کی کثرت

(٤) ان پر مینڈکوں کی کثرت

(٥) ان پر خون کی کثرت

(٦) ان پر ٹڈیوں کی کثرت

(٧) بنی اسرائیل کے لیے سمندر کو چیر دینا

(٨) پتھر پر لاٹھی مارنا جس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے

(٩) آل فرعون کو قحط اور پھلوں کی کمی میں مبتلا کرنا۔

اس کے بعد سلطان مبین کا ذکر فرمایا، اس سے مراد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا عصا ہے، اس کا الگ ذکر فرمایا، کیونکہ یہ بہت عظیم معجزہ تھا، فرعون اور اس کی قوم اس معجزہ سے بہت خائف تھے اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے غلبہ میں اس کا بہت موثر کردار تھا۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 23