يَوۡمَ هُمۡ بَارِزُوۡنَۖ لَا يَخۡفٰى عَلَى اللّٰهِ مِنۡهُمۡ شَىۡءٌ ؕ لِمَنِ الۡمُلۡكُ الۡيَوۡمَ ؕ لِلّٰهِ الۡوَاحِدِ الۡقَهَّارِ ۞- سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 16
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
يَوۡمَ هُمۡ بَارِزُوۡنَۖ لَا يَخۡفٰى عَلَى اللّٰهِ مِنۡهُمۡ شَىۡءٌ ؕ لِمَنِ الۡمُلۡكُ الۡيَوۡمَ ؕ لِلّٰهِ الۡوَاحِدِ الۡقَهَّارِ ۞
ترجمہ:
جس دن سب لوگ ظاہر ہوں گے، ان کی کوئی چیز اللہ سے چھپی ہوئی نہیں ہوگی، آج کس کی بادشاہی ہے ؟ صرف اللہ کی جو واحد، سب پر غالب ہے
تفسیر:
المؤمن : ١٦ میں فرمایا : ” جس دن سب لوگ ظاہر ہوں گے، ان کی کوئی چیز اللہ سے چھپی ہوئی نہیں ہوگی۔ “
قیامت کے دن لوگوں کی مستور چیزوں کا ظاہر ہونا
اس آیت میں ” بارزون “ کا لفظ ہے، بارزون کا معنی ہے : ظاھرون “ قیامت کے دن تمام مردے اپنی اپنی قبروں سے نکل کر ظاہر ہوجائیں گے اور کوئی چیز ان کو چھپا نہیں رہی ہوگی، وہ کسی پہاڑ یا ٹیلے کی اوٹ میں ہوں گے نہ ان کے بدن پر لباس ہوگا۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کی دن جب تم کو جمع کیا جائے گا تم ننگے پیر، ننگے بدن اور غیر مختون ہوگے، حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں : میں نے کہا : یارسول اللہ ! کیا مرد اور عورتیں بلکہ دوسرے کی طرف دیکھ رہے ہوں گے، آپ نے فرمایا : اس دن معاملہ اس سے بھی زیادہ سخت ہوگا کہ ان کو ایسا خیال آئے۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٦٥٢٧، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٨٥٩ )
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کو ” بارزون “ اس لیے فرمایا ہو کہ اس دن ان کے تمام اعمال ظاہر ہوجائیں گ اور تمام ڈھکی چھپی باتیں ظاہر ہوجائیں گی۔
ان کی کوئی چیز اللہ سے چھپی ہوئی نہیں ہوگی، یعنی جب وہ اپنی قبروں سے نکل کر کھڑے ہوں گے اور ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے اور اللہ تعالیٰ کو علم ہوگا کہ ان میں سے ہر شخص نے دنیا میں کیا کام کیے، پھر وہ ان کے اعمال کے حساب سے ان کو جزاء دے گا، اگر انہوں نے نیک اعمال کیے ہوں گے تو ان کو نیک جزاء دے گا اور اگر انہوں نے برے اعمال کیے ہوں گے تو ان کو سزا دے گا۔ جیسا کہ ان آیات میں ہے :
یوم تبلی السرائر (الطارق :9) جس دن پوشیدہ باتوں کی جانچ پڑتال ہوگی افلا یعلم اذ ابعثرمافی القبور وحصل مافی الصدور ان ربھم بھم یومئذ الخبیر (العادیات :9-11) کیا اس کو یہ معلوم نہیں کہ جب ان کو نکال لیا جائے گا جو قبروں میں ہیں اور سینوں کی چھپی ہوئی باتیں ظاہر کردی جائیں گی بیشک ان کا رب اس دن ان کے تمام احوال سے باخبر ہوگا اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ قیامت کے دن کی کیا تخصیص ہے، اللہ تعالیٰ تو آج بھی ان کے تمام احوال سے باخبر ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ دنیا میں کفار کا یہ خیال تھا کہ جب وہ کسی پردے کے پیچھے چھپ جاتے ہیں تو پھر اللہ تعالیٰ کو پتا نہیں چلتا کہ کیا کررہے ہیں لیکن قیامت کے دن ان کو بھی یقین واثق ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کو ان کی ہر ڈھکی چھپی بات کا علم ہے۔
قیامت کے دن صرف اللہ کی بادشاہی ہوگی
اس کے بعد فرمایا : ” آج کس کی بادشاہی ہے ؟ صرف اللہ کی جو واحد، سب پر غالب ہے “۔ اس کی تفسیر میں دو قول ہیں پہلا قول یہ ہے :
قیامت کے دن جب سب ہلاک ہوچکے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : آج کس کی بادشاہی ہے ؟ اس وقت کوئی جواء نہیں دے تو خود ہی فرمائے گا، اللہ ہی کی بادشاہی ہے جو واحد، سب پر غالب ہے۔ اس کی تفسیر میں دوسرا قول یہ ہے کہ میدان محشر میں جب یہ ندا ہوگی : آج کس کی بادشاہی ہے ؟ تو سب پکار کر کہیں گے : اللہ ہی کی ہے جو واحد سب پر غالب ہے، مؤمنین تو بہت خوشی سے اور کیف و سرور سے کہیں گے : اللہ ہی کی بادشاہی ہے جو واحد، سب پر غالب ہے اور کفار حسرت اور ندامت سے کہیں گے کہ اللہ ہی کی بادشاہی ہے جو واحد، سب پر غالب ہے۔ اس کی تفسیر میں تیسرا قول یہ ہے کہ بعض فرشتے سوال کریں گے کہ آج کس کی بادشاہی ہے اور دوسرے بعض فرشتے جواب دیں گے : آج اللہ ہی کی بادشاہی ہے۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ زمین کو اپنی مٹھی میں پکڑلے گا اور آسمانوں کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا اور پھر فرمائے گا : بادشاہ میں ہوں، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں ؟ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٦٥١٩، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ١٩٢٠، السنن الکبریٰ للنسائی رقم الحدیث : ١١٤٥٥، مسند احمد رقم الحدیث : ٨٨٥)
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ قیامت کے دن زمین کو اپنی مٹھی میں پکڑ لے گا اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا : میں بادشاہ ہوں، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں ؟ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٧٣٨٢، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٧٨٧، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ١٩٢، السنن الکبریٰ للنسائی رقم الحدیث : ١١٤٥٥ )
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آسمانوں کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا اور تمام زمینوں کو اپنی بائیں مٹھی میں پکڑ لے گا، پھر فرمائے گا : میں بادشاہ ہوں، جبارین کہاں ہیں ؟ متکبرین کہاں ہیں ؟ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٧٤١٣، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٧٨٨، سنن ابودائود رقم الحدیث : ٤٧٣٢، جامع المسانید والسنن مسند عبداللہ بن عمر رقم الحدیث : ٢٤٩٤)
محمد بن کعب نے کہا : اللہ تعالیٰ دو صوروں کے درمیان وقفہ میں فرمائے گا : آج کس کی بادشاہی ہے ؟ اور کوئی جواب نہیں دے گا کیونکہ سب مرچکے ہوں گے اور ایک قول یہ ہے کہ ایک مادی کہے گا : آج کس کی بادشاہی ہے ؟ تو اہل جنت جواب دیں گے : اللہ واحد قہاری کی اور ایک قول ہے کہ منادی کے جواب میں اہل محشر یہ کہیں گے کہ اللہ واحد قہار کی بادشاہی ہے۔ (الجامع لاحکام القرآن جز ١٥ ص ٢٦٩۔ ٢٦٨، الکشاف ج ٤ ص ١٦١ )
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
آج ہر شخص کو اس کی کمائی کا صلہ دیا جائے گا، آج کوئی ظلم نہیں ہوگا، بیشک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے اور آپ ان کو بہت قریب آنے والے دن سے ڈرائیے، جب وفوردہشت سے دل مونہوں کو آجائیں گے، لوگ غم کے گھونٹ بھرے ہوئے خاموش ہوں گے، ظالموں کا نہ کوئی دوست ہوگا نہ ایسا سفارشی جس کی سفارش قبول کی جائے خیانت کرنے والی آنکھوں کو اور سینہ میں چھپی ہوئی باتوں کو اللہ خوب جانتا ہے اور اللہ ہی حق کے ساتھ فیصلہ فرماتا ہے اور اللہ کو چھوڑ کر یہ جن کی پرستش کرتے ہیں وہ کسی چیز کا فیصلہ نہیں کرسکتے، بیشک اللہ ہی بہت سننے والا اور خوب دیکھنے والا ہے (المؤمن : 17-20)
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 16