کنزالایمان مع خزائن العرفان پارہ 19 رکوع 5 سورہ الشعراء آیت نمبر 1 تا 9
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ﴿﴾
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)
(ف1)
سورۂ شعراء مکیّہ ہے سوائے آخر کی چار آیتوں کے جو وَالشُّعَرَآءُ یَتَّبِعُھُمْ سے شروع ہوتی ہیں اس سورت میں گیارہ ۱۱ رکوع اور دو سو ستائیس ۲۲۷ آیتیں اور ایک ہزار دو سو اناسی ۱۲۷۹ کلمے اور پانچ ہزار پانچ سو چالیس۵۵۴۰ حرف ہیں ۔
طٰسٓمّٓ(۱)
تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ الْمُبِیْنِ(۲)
یہ آیتیں ہیں روشن کتا ب کی (ف۲)
(ف2)
یعنی قرآنِ پاک کی جس کا اعجاز ظاہر ہے اور جو حق کو باطل سے ممتاز کرنے والا ہے اس کے بعد سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے براہِ رحمت و کرم خطاب ہوتا ہے ۔
لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ اَلَّا یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ(۳)
کہیں تم اپنی جان پر کھیل جاؤ گے اُن کے غم میں کہ وہ ایمان نہیں لائے (ف۳)
(ف3)
جب اہلِ مکہ ایمان نہ لائے اور انہوں نے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب کی تو حضور پر ان کی محرومی بہت شاق ہوئی اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیتِ کریمہ نازِل فرمائی کہ آپ اس قدر غم نہ کریں ۔
اِنْ نَّشَاْ نُنَزِّلْ عَلَیْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ اٰیَةً فَظَلَّتْ اَعْنَاقُهُمْ لَهَا خٰضِعِیْنَ(۴)
اگر ہم چاہیں توآسمان سے ان پر کوئی نشانی اُتاریں کہ اُن کے اونچے اونچے اُس کے حضور جھکے رہ جائیں (ف۴)
(ف4)
اور کوئی معصیت و نافرمانی کے ساتھ گردن نہ اٹھا سکے ۔
وَ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ مُحْدَثٍ اِلَّا كَانُوْا عَنْهُ مُعْرِضِیْنَ(۵)
اور نہیں آتی اُن کے پاس رحمٰن کی طرف سے کوئی نئی نصیحت مگر اس سے منہ پھیر لیتے ہیں (ف۵)
(ف5)
یعنی دم بدم ان کا کُفر بڑھتا جاتا ہے کہ جو موعظت و تذکیر اور جو وحی نازِل ہوتی ہے وہ اس کا انکار کرتے چلے جاتے ہیں ۔
فَقَدْ كَذَّبُوْا فَسَیَاْتِیْهِمْ اَنْۢبٰٓؤُا مَا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ(۶)
تو بےشک انہوں نے جھٹلایا تو اب ان پر آیا چاہتی ہیں خبریں ان کے ٹھٹھے(مذاق)کی (ف۶)
(ف6)
یہ وعید ہے اور اس میں انذار ہے کہ روزِ بدر یا روزِ قیامت جب انہیں عذاب پہنچے گا تب انہیں خبر ہو گی کہ قرآن اور رسول کی تکذیب کا یہ انجام ہے ۔
اَوَ لَمْ یَرَوْا اِلَى الْاَرْضِ كَمْ اَنْۢبَتْنَا فِیْهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِیْمٍ(۷)
کیا اُنہوں نے زمین کو نہ دیکھا ہم نے اس میں کتنے عزت والے جوڑے اُگائے (ف۷)
(ف7)
یعنی قِسم قِسم کے بہترین اور نافع نباتات پیدا کئے اور شعبی نے کہا کہ آدمی زمین کی پیداوار ہیں جو جنّتی ہے وہ عزّت والا اور کریم اور جو جہنّمی ہے وہ بدبخت لئیم ہے ۔
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةًؕ-وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۸)
بےشک اس میں ضرور نشانی ہے (ف۸) اور اُن کے اکثر ایمان لانے والے نہیں
(ف8)
اللہ تعالٰی کے کمالِ قدرت پر ۔
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ۠(۹)
اور بےشک تمہارا رب ضرور وہی عزت والا مہربان ہے (ف۹)
(ف9)
کافِروں سے انتقام لیتا اور مؤمنین پر رحمت فرماتا ہے ۔