استاد افضل ہے کہ پیر؟

یاد رہے کہ استاد پیر سے افضل ہوتا ہے… کیونکہ

1..قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کو معلم کہا..الرحمن علم القرآن.

2..رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ذات پاک کو معلم کہا.. انما بعثت معلما

3..قرآن و سنت میں علم تعلیم اور تعلم کے جتنے فضائل آئے ہیں ان کا سوواں حصہ بھی پیروں کے نہیں آئے.

4..اللہ تبارک و تعالی نے آدم علیہ السلام کی تخلیق کے بعد انہیں علم عطاء فرمایا نہ کہ پیری مریدی کا فن.

5..سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو استاد کا غلام کہا.. انا عبد من علمنی حرفا ان شاء باع و ان شاء اعتق

6..پیر کی بیعت توڑ دو تو پیر نہ رہا مگر استاد سے تعلق توڑنا ممکن ہی نہیں ہے. وہ ہمیشہ استاد رہتا ہے.

7..پیر، استاد کا علم حاصل کیے بغیر ہرگز پیر نہیں ہو سکتا..جبکہ استاد ، پیر سے کچھ بھی حاصل نہ کرے تو وہ استاد ہی رہتا ہے.

8..استادوں کا فیض ہزاروں علوم و فنون کی صورت میں اربوں لوگوں تک پہنچ رہا ہے جبکہ پیروں کا فیض ان اربوں کے مقابلے میں بہت تھوڑے لوگوں تک پہنچتا ہے.

9.. استاد کا مقام والدین، پیر اور دیگر کثیر رشتوں سے بڑھ کر ہے.

10..استاد کافر بھی ہو تو استاد ہی رہتا ہے. لیکن پیر اگر جاہل ہو یا فاسق ہو جائے تو اس کی پیری دور دفع ہو جاتی ہے.

پس معلوم ہوا کہ استاد کا مقام پیر سے بے انتہا بلند ہے.. اب جو لوگ پیروں کو استادوں پر ترجیح دیتے ہیں یا پیروں کی وجہ سے استادوں کو رنج پہنچاتے ہیں وہ پرلے درجے کے بد بخت لوگ ہیں.

تحریر.. عون محمد سعیدی مصطفوی بہاولپور