۵۔تبلیغ وعمل

(۱) تبلیغ دین ضروری ہے

۲۴۵۔ عن عبد اللہ بن مسعود ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم : کَلَّا وَاللّٰہِ ، لَتَأمُرُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ اَوِ لْیَضْرِبَنَّ اللّٰہُ بِقُلُوبِ بَعْضِکُمْ عَلیٰ بَعْضِ ثُمَّ لْیَلْعَنُکُمْ کَمَا لَعَنَھُمْ ۔

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :یوں نہیں خدا کی قسم یا تو تم ضرور امر بالمعرو ف کروگے ضرور نہی عن المنکر کروگے ۔ یا ضرور اللہ تعالیٰ تمہارے دل ایک دوسرے پر مارے گا ۔ پھر تم سب پر اپنی لعنت اتاریگا جیسی ان بنی اسرائیل پر اتاری ۔ فتاوی رضویہ حصہ اول ۱۰ /۲۱۶

]۱[ امام احمد رضا محدث بریلوی قدس سرہ فرماتے ہیں

یہ امر و نہی نہ ہر شخص پر فرض نہ ہر حال میں واجب ، تو بحال عدم وجوب اسکے ترک پر یہ احکا م نہیں بلکہ بعض صور میں شرع ہی اسے ترک کی ترغیب دیگی ۔ جیسے جبکہ کوئی فتنہ اشد پیدا ہوتاہو ۔ یوں ہی اگر جانے کہ بے سود ہے کارگر نہ ہوگا ۔ تو خواہی نخواہی چھیڑنا ضرور نہیں ۔ خصوصا جبکہ کوئی امر اہم اصلاح پا رہا ہو ، مثلا کچھ لو گ حریر کے عادی نماز کی طرف جھکے یا عقائد سنت سیکھنے آتے ہیں اور جب حریر و پابندی وضع میں ایسے منہمک ہیں کہ اس پر اصرار کیجئے تو ہر گز نہ مانیں گے غایت یہ کہ آنا چھوڑ دیں گے ، وہ رغبت نماز اور تعلیم عقائد بھی جائیگی تو ایسی حالت میں بقدر تیسر انہیں ہدایت ، اور باقی کیلئے انتظاروقت وحالت ترک نہی نہیں بلکہ اسی کی تدبیر وسعی ہے۔

ہاں اگر پیری مریدی کا تعلق ہے اور یہ دل سے ہے تو اب ایسی صورت کا پیدا ہونا جس میں امر ونہی منبحر بضرر ہو ں ظاہرا نادر ہے ۔ ایسے متبو عوں مقتدائوں پیروں پر اس فرض اہم کی اقامت بقدر قدرت ضرور لازم اور اسی میں ان اتباع ومرید وں کے حق سے ادا ہونا ہے۔ جو باوصف قدر ت و عدم مضر ت ان کے سیاہ وسفید سے کچھ مطلب نہ رکھے بلکہ ہر حال میںخوش گذران کی ٹھہرائی ۔ خواہ یوں کہ خود ہی احکام شرعیہ کی پرواہ نہ رکھتا ہو۔ جیسے آج کل بہت آزاد متصوف ، یا کسی دنیوی لحاظ سے پابندیٔ شرع کو نہ کہتا ہو ۔ جیسے در صورت امر ونہی اپنے پلاؤ و قورمے یا آؤ بھگت پر خائف ہو تو یہ ضرور پیر غوایت ہے نہ شیخ ہدایت ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ فتاوی رضویہ حصہ اول ۹/۲۱۶

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۴۵۔ السنن لا بی داؤد ، الملاحم، ۲/ ۵۹۶ ٭ السنن الکبری للبیہقی ، ۱۰/ ۹۳

الترغیب والترہیب للمنذری ، ۳/ ۲۲۸ ٭