لَخَلۡقُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ اَكۡبَرُ مِنۡ خَلۡقِ النَّاسِ وَلٰـكِنَّ اَكۡثَرَ النَّاسِ لَا يَعۡلَمُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 57
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
لَخَلۡقُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ اَكۡبَرُ مِنۡ خَلۡقِ النَّاسِ وَلٰـكِنَّ اَكۡثَرَ النَّاسِ لَا يَعۡلَمُوۡنَ ۞
ترجمہ:
آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنا لوگوں کو پیدا کرنے سے ضرور بہت بڑا ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
تفسیر:
حشر ونشر پر دلیل
المومن : ٥٧ میں فرمایا : ” آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنا لوگوں کو پیدا کرنے سے ضرور بہت بڑا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے “
مشرکین مکہ ہمارے نبی سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پیامت کے وقوع اور حشرونشر کے متعلق بھی جھگڑا کرتے رہتے تھے اور وہ یہ کہتے تھے کہ انسانوں کے مرنے کے بعد ان کو دوبارہ پیدا کرنا ممکن نہیں ہے، وہ یہ مانتے تھے کہ آسمانوں اور زمینوں کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے اور یہ قاعدہ ہے کہ جو ایک چیز کے بنانے پر قادر ہو وہ اس جیسی دوسری چیز کے بنانے پر بھی قادر ہوتا ہے اور جو ایک چیز کے بنانے پر قادر ہو وہ اس سے کم درجہ کی چیز بنانے پر بطریق اولیٰ قادر ہوتا ہے اور یہ وہ اصول ہیں جو ہر صاحب عقل کے نزدیک مسلم ہیں اور ان اصولوں کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ ان کا رد کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنا لوگوں کو پیدا کرنے سے ضرور بڑا ہے اور آسمان اور زمین تم کو دوبارہ پیدا کرنے کی بہ نسبت ضرور بہت بڑے ہیں تو جب اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کردیا تو تم کو دوبارہ پیدا کرنا اس کے لیے کیا مشکل ہے، تو تم اس مسئلہ میں کیوں جھگڑ رہے ہو ؟
پھر فرمایا : ” اور اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں ہے “ یعنی جو شخص اس کائنات میں بکھری ہوئی نشانیوں سے اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات پر اور قیامت اور حشرونشر پر استدلال کرتا ہے وہ اس شخص کے برابر نہیں ہے جو اپنے مشرک آباء و اجداد کی اندھی تقلید میں ان حقائق کا انکار کرتا ہے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 57