وَمَا يَسۡتَوِى الۡاَعۡمٰى وَالۡبَصِيۡرُ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَلَا الۡمُسِىۡٓءُ ؕ قَلِيۡلًا مَّا تَتَذَكَّرُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 58
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَمَا يَسۡتَوِى الۡاَعۡمٰى وَالۡبَصِيۡرُ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَلَا الۡمُسِىۡٓءُ ؕ قَلِيۡلًا مَّا تَتَذَكَّرُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اور اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں ہے اور نہ مؤمنین صالحین بدکاروں کے برابر ہیں، تم بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو
تفسیر:
المومن : ٥٨ میں فرمایا : ” اور نہ مؤمنین صالحین بدکاروں کے برابر ہیں، تم بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو “
المومن : ٤٧ کے آخری حصہ سے مراد یہ ہے کہ عالم اور جاہل برابر نہیں ہیں، المومن : ٥٨ کے ابتدائی حصہ سے مراد یہ ہے کہ نیک عمل کرنے والے اور برے عمل کرنے والے برابر نہیں ہیں۔
پھر فرمایا : ” تم بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو “ یعنی ہرچند کہ انہیں معلوم ہے کہ علم اور استدلال، جہل اور اندھی تقلید سے بہتر ہے اور نیک عمل کرنا برے عمل کرنے سے بہتر ہے، پھر بھی یہ توحید کے دلائل اور رسالت کے معجزات سے ہدایت اور نصیحت حاصل نہیں کرتے اور سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حسد اور بغض رکھنے کی وجہ سے اپنے گمراہ کن نظریات پر جمے رہتے ہیں۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 58