✍” الله عز وجل کے اس کرم کو کبھی سوچیں تو سہی :

اپنے دل کی گہرائی سے بتائیں ، جو مال آپ کے پاس ہے کس کی مخلوق ہے ؟

محنت بے شک آپ کی ہے فقیر کو تسلیم ہے لیکن محنت کرنے کی قوتیں ، صلاحیتیں، اعضاء اور محنت کے مواقع اور امکانات یہ کس کی عطاء ہیں؟

آپ کے دل میں صدقہ کرنے کا حوصلہ اور جذبہ کس نے ڈالا ہے ؟

کس ذات نے صدقات و خیرات کی طرف متوجہ کرنے والے ، وصول کرنے والے بھی آپ کے پاس بھیج دیئے ہیں؟

تو دیتے ہوئے ہچکچاہٹ کیسی ؟

جب کہ جس کو دے رہے ہو اس کے ہاتھ تک تو بعد میں پہنچے گا پہلے دینے والے رب کی بارگاہ مقدس میں پہنچے گا ۔ وہ اسے تیری طرف سے قرض حسن کی طرح قبول فرمائے گا ۔ اس میں برکتیں ڈالے گا ۔ کئی گنا زائد بڑھائے گا *

اس کی عطاء فرمودہ مزید نعمتوں کو بھی اسی طرح قیاس کریں ۔

تو اب بھی کیا اس سے محبت نہ کرو گے ؟ اس کی عبادت و اطاعت نہ کرو گے ؟ اس کے صرف اس کے بن کر نہیں رہو گے ؟ اس کی رضاء کے حصول کی ساری کوششیں نہیں کرو گے ؟

* اللہ تبارک و تعالی سے ہی دعاء ہے کہ وہ اپنی ، اپنے تمام پیاروں کی محبت اس فقیر خالد محمود ، اس کے تمام پیاروں کو عطا فرمائے۔

آمین آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم

✒ از قلم شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی خالد محمود صاحب مہتمم ادارہ معارف القران کشمیر کالونی کراچی خادم جامع مسجد حضرت سیدہ خدیجہ الکبری رضی اللہ تعالی عنہا مصطفی آباد پھالیہ منڈی روڈ منڈی بہاؤالدین