وہابی/سلفی/غیر مقلدین کہتے ہیں نجد عراق ہے سعودیہ کے علاقے نہیں۔ مسند احمد اور بخاری کی ایک حدیث میں عراق کی طرف اشارہ ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بھی نجد کا اطلاق عراق پر کیا۔

جواب: جب مرفوع احادیث سے یہ 7 چیزیں ثابت ہو جاتی ہیں تو نجد عراق ہو ہی نہیں سکتا۔ عراق کے الفاظ والی روایات شاذ ہیں۔ اور موقوف حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہ والی بھی نہیں چل سکتی کثیر مرفوع احادیث کے سامنے۔

1۔ عراق اور نجد کے مختلف میقات بناے نبی کریم نے (صحیح مسلم #2810، سنن نسائی #2657۔ صحیح)۔ ثابت ہوا کے نجد اور عراق نبی کے ہاں مختلف جگھیں تھیں۔

2۔ جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے (مسند احمد 2/72 # 5410 عربی ناشر: موسسة قرطبة القاھرہ۔ جید حدیث)۔ مدینہ میں کبھی عراق کی طرف سے سورج طلوع نہیں ہوتا بلکہ سعودی عرب کے نجد یا ریاض کی طرف سے ہوتا ہے۔

3۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کی طرف اشارہ کرنا (بخاری # 3104)۔ یہ بھی ثابت کرتا ہے کے ممبر رسول سے حجرہ کی طرف اشارہ کبھی عراق کی طرف نہیں ہو سکتا۔

4۔ ربیعہ اور مضر سے کہا شیطان کے سینگ نکلیں گے (بخاری # 3302، مسلم # 181، مسند احمد # 12580 اردو مکتبہ رحمانیہ)۔ یہ دونوں سعودی عرب میں ہیں عراق میں نہیں۔

5۔ مشرق کی طرف اشارہ کیا (بخاری # 3511، مسلم # 7292 وغیرہ)۔ یہ اشارہ عراق کی طرف ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ عراق مدینہ کے مشرق میں نہیں بلکہ شمال کی طرف ہے۔

  1. صحیح روایت سے نبی کریم کا عراق کے لیے دعا کرنا ثابت ہے (معجم طبرانی الصغیر #273، صحیح حدیث) جبکہ نجد کے لیے مطلق دعا سے انکار کیا۔ ثابت ہوا کے نجد عراق نہیں ہو سکتا۔

  2. عراق کے الفاظ والی روایات اوپر والے حقائق کے خلاف ہیں اس لیے وہ شاذ ہیں۔

پہلا خارجی ذو الخویصرہ بنو تمیم سعودی نجد سے تھا۔ فتنہ جو مالک بن نویرہ نے اٹھایا یعنی منکرین زکاة والا اور مرتد ہونے والا وہ بنو تمیم اجکل کے سعودی نجد سے تھا۔ مسیلمہ کذاب جس نے نبوت کا دعوی کیا وہ بھی سعودی نجد سے تھا۔ سیدنا عمر کی شہادت میں بھی بنو تمیم سعودی نجد کے لوگ شامل تھے۔ سیدنا حسین کو شہید کرنے والوں میں بھی بنو تمیم سعودی نجد کے لوگ شامل تھے۔

محمد بن عبد الوھاب نجدی خارجی قرن الشیطان بھی بنو تمیم سعودی نجد سے تھا۔