کالونی کلب کیسینو لندن اور معاون خصوصی مذہبی امور طاہر اشرفی۔

لندن کے مشہورِ زمانہ ہائیڈ پارک سے صرف 200 گز دور اور برطانیہ کے شاہی محل بکنگھم پیلس سے 800 گز دور ایک جوا خانہ اور کلب ہے جس کانام کالونی کلب کیسینو ہے۔

اس کلب کا ایڈریس اور ٹیلی فون نمبر یہ ہے۔

02074955000

Colony club casino,

24 Hertford St, Mayfair, London W1J 7SA

Phone number, 0207 7495 5000

برطانیہ کے دیگر اہم مقامات کی طرح اس مقام کی ممبر شپ بھی اوریجنل پاسپورٹ دکھا کے اور اس کی فوٹو کاپی جمع کروا کے ملتی ہے۔

کووڈ 19 سے پہلے اس کلب کی سالانہ ممبر شپ و جائننگ فیس 1500 پاؤنڈ سالانہ یعنی تقریباً سوا تین لاکھ پاکستانی روپے تھی۔ کووڈ 19 کے بعد کلب و کیسینو وغیرہ مسلسل بند ہونے کی وجہ سے اس کی ممبر شپ اور جائننگ فیس ختم کردی گئی ہے۔

سنٹرل لندن میں چند مربع میل پہ مشتمل مے فئیر کا علاقہ دنیا کا مہنگا ترین علاقہ ہے۔ اس علاقہ میں دنیا بھر کے دولت مند اور عیاش لوگ عیاشی کرنے آتے ہیں۔ جن میں عرب ممالک خصوصاً سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور کویت کے عیاش شہزادے و بزنس مین سرفہرست ہیں۔ اس علاقہ میں ایسے ہوٹلز ہیں جن کے ایک ایک بیڈروم کا صرف ایک رات کا کرایہ 3000 پاؤنڈ یعنی ساڑھے چھ لاکھ روپے کے قریب ہے۔

اس کلب کا ممبر کلب میں داخل ہونے کے بعد چاہے ایک پاؤنڈ کا بھی جوا نہ کھیلے ، ہر قسم کا کھانا جوسز اور سوفٹ ڈرنکس اپنے اور اپنے ساتھ لے جائے گئے زیادہ سے زیادہ دو مہمانوں کے لیے جتنا چاہیں فری کھا پی سکتے ہیں۔ البتہ کسی بھی قسم کی شراب خرید کے پینی ہوتی ہے۔

سارا سال عموماً اور اپریل سے اکتوبر تک خصوصاً دنیا کی انتہائی مہنگی ترین کاریں لندن کی سڑکوں پہ دوڑتی نظر آتی ہیں۔ یہ مہنگی ترین کاریں متحدہ عرب امارات ، کویت اور سعودی عرب کے عیاش شہزادے اور بزنس مین اپنے جہازوں میں اپنے ساتھ لے کے آتے ہیں ، اور واپسی پہ ساتھ لے جاتے ہیں۔ ان پہ رجسٹریشن نمبر پلیٹس بھی عرب ممالک ہی کی لگی ہوتی ہیں۔

لندن کے تمام بڑے بڑے کیسینو اور کلب انہی عرب عیاشوں کے دم قدم سے آباد ہیں۔

اکتیس اکتوبر 1970 کو لاہور میں پیدا ہونے والے ، امیرالمؤمنین ریاستِ مدینہ کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی اور خودساختہ تنظیم پاکستان علماء کونسل کے چئیرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی اپنے برٹش پاسپورٹ نمبر 801558554 کی کاپی کلب میں جمع کروا کے اس کے ممبر بنے تھے ( یہ پاسپورٹ 7 اکتوبر 2020 کو ایکسپائر ہوگیا تھا اور ابھی تک اسے نیا پاسپورٹ نہیں ملا )

اس پاسپورٹ پہ طاہراشرفی کا فرسٹ نیم Hafiz Muhammad Tahir اور سرنیم Mahmood ہے۔ پاسپورٹ پہ اشرفی کا لاحقہ موجود نہیں۔

برطانوی دوروں کے دوران کالونی کلب کیسینو لندن میں مستقل آمدورفت ، شراب نوشی اور جوئے کی ٹیبلز پہ طاہر اشرفی نے سعودیہ کے عیاش شہزادوں سے تعلقات قائم کیے۔

برطانوی قوانین کے مطابق پچھلے کم از کم تیس سال سے کسی برطانوی خاتون سے شادی کر کے برطانیہ میں کم از کم پانچ سال مقیم رہنے والے کو پہلے پرمننٹ اسٹے اور اس کے بعد برطانوی نیشنیلیٹی دی جاتی ہے (اب یہ مدت دس سال ہو گئی ہے) اور انوسٹمنٹ کرنے والے کو بھی نیشنیلیٹی پانچ سال بعد ہی ملتی ہے۔ اگر کوئی شخص برطانیہ کے بینکوں یا ریئل اسٹیٹ یعنی جائیدادوں کی خرید و فروخت میں کروڑوں بھی انویسٹ کر دے ، اور خود برطانیہ کی بجائے کسی اور ملک میں مقیم ہو ، اسے ساری زندگی برطانوی نیشنیلیٹی نہیں ملتی۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ طاہر اشرفی نہ توبرطانیہ میں کبھی مقیم رہا ، نہ ہی اس کی شادی کبھی بھی کسی برطانوی خاتون سے ہوئی ، اور نہ ہی طاہر اشرفی نے کبھی برطانیہ میں دو لاکھ پاؤنڈ کی انوسٹمنٹ کی۔

اب ملٹی ملین ڈالرز کے کئی سوال پیدا ہوتے ہیں۔ لیکن میں صرف دو سوال اٹھاؤنگا۔

نمبر ایک۔ طاہر اشرفی کے پاس موجود برطانوی پاسپورٹ نمبر 801558554 جعلی ہے یا اصلی؟

اگر یہ پاسپورٹ جعلی ہے تو اشرفی برطانیہ کے بیسیوں اسفار کے دوران پکڑا کیوں نہیں گیا؟

اگر یہ پاسپورٹ اصلی ہے تو برطانیہ میں طویل قیام نہ کرنے ، کسی برطانوی خاتون سے شادی اور شادی کے بعد مخصوص مدت تک قیام نہ کرنے یا برطانیہ میں کم از کم دو لاکھ پاؤنڈز کی انویسٹمنٹ نہ کرنے کے باوجود برطانوی پاسپورٹ اشرفی کو برطانیہ کی کن خدمات کے عوض ملا؟

یہ کہانی اگلی قسط میں ان شاءاللہ

نوٹ؛ طاہر اشرفی کو برطانوی پاسپورٹ کیوں اور کیسے ملا؟ اس کے پاسپورٹ کی کاپی سمیت ایک پیٹیشن کی صورت میں برطانوی رولز کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں بھی بھجوائی جا رہی ہے۔

تحریر؛ صاحبزادہ ضیاءالرحمٰن ناصر