اگر آپ دعوت اسلامی والوں کی کتابیں پڑھیں تو تقریباً ہر کتاب ایسے خوابوں سے بھری پڑی ہے ۔ لیکن ہر خواب میں آپ کو ایک خاص بات ملے گی ۔ وہ یہ کہ خواب کا آغاذ ہی یہاں سے ہوتا ہے کہ ہمارے ایک مرید نے خواب دیکھا ۔

اس سے فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جس کی تشہیر ہو رہی ہوتی ہے وہ خود اس خواب کے سچے یا جھوٹے ہونے سے بری الذمہ ہوتا ہے ۔ آپ اگر اعتراض کریں گے کہ یہ خواب جھوٹا ہے تو وہ کہے گا میں نے تو دیکھا ہی نہیں ۔ کسی فلاں فلاں نے دیکھا ہے ۔

انجینئر صاحب چونکہ دعوت اسلامی میں بھی رہ چکے ہیں لہٰذا یہ ایک کام انہوں نے شائد وہیں سے سیکھا ہے ۔

خواب کے مطابق انجینئر صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں ہاتھ پر بیٹھے ہیں تاکہ آپ انہیں رائٹ ہینڈ سمجھ لیں ۔ پھر انہیں دین کی اشاعت کی ذمے داری سونپی گئی ہے ۔

یہ ذمے داری اس سے پہلے مولانا طاہر القادری کو سونپی گئی تھی ۔ پھر وہ کینیڈا شفٹ ہو گئے ۔

اب یہ ذمے داری انجینئر محمد علی مرزا کو سونپی گئی ہے ۔

بحرحال یہ قصہ قابل مذمت ہے ۔

آپ کو اپنی تشہیر کرنی ہے تو اس کے دیگر ذرائع بھی موجود ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام استعمال کرنا مناسب بات نہیں ہے ۔

یہ معاملہ روز آخرت میں حلق میں اٹک جائے گا ۔ نہ نگلا جائے گا اور نہ اگلا جائے گا ۔