اَللّٰهُ الَّذِىۡ جَعَلَ لَـكُمُ الۡاَرۡضَ قَرَارًا وَّالسَّمَآءَ بِنَآءً وَّصَوَّرَكُمۡ فَاَحۡسَنَ صُوَرَكُمۡ وَرَزَقَكُمۡ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ ؕ ذٰ لِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمۡ ۖۚ فَتَبٰـرَكَ اللّٰهُ رَبُّ الۡعٰلَمِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 64
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَللّٰهُ الَّذِىۡ جَعَلَ لَـكُمُ الۡاَرۡضَ قَرَارًا وَّالسَّمَآءَ بِنَآءً وَّصَوَّرَكُمۡ فَاَحۡسَنَ صُوَرَكُمۡ وَرَزَقَكُمۡ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ ؕ ذٰ لِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمۡ ۖۚ فَتَبٰـرَكَ اللّٰهُ رَبُّ الۡعٰلَمِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اللہ ہی نے زمین کو تمہارے لیے ٹھہرانے کی جگہ بنایا اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہاری صورتیں بنائیں سو سب سے اچھی صورتیں بنائیں اور تم کو پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا، یہی اللہ ہے جو تمہارا رب ہے، سو اللہ بہت برکتوں والا ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
اللہ ہی نے زمین کو تمہارے لیے ٹھہرانے کی جگہ بنایا اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہاری صورتیں بنائیں سو سب سے اچھی صورتیں بنائیں اور تم کو پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا، یہی اللہ ہے جو تمہارا رب ہے، سو اللہ بہت برکتوں والا ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے وہی (ہمیشہ) زندہ ہے، اس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ہے، سو تم اسی کی اطاعت کرتے ہوئے اخلاص کے ساتھ اس سے دعا کرو، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے آپ کہیے کہ مجھے اس سے منع کیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو، جب کہ میرے پاس میرے رب کی دلیلیں آچکی ہیں اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں رب العٰلمین کے سامنے جھک جائوں (المومن :64-66)
اللہ تعالیٰ کی انسان پر تین قسم کی نعمتیں
المومن : ٦٤ میں فرمایا : ” اللہ ہی نے زمین کو تمہارے لیے ٹھہرنے کی جگہ بنایا اور آسمان کو چھت بنایا “ اس آیت میں ٹھہرنے کی جگہ قرار کا لفظ ہے اور اس سے مراد موضع قرار اور منزل ہے جہاں انسان زندگی میں بھی سکونت رکھے اور مرنے کے بعد اس کو وہاں رکھا جائے اور یہ زمین انسانوں کے لیے بالذات موضع قرار ہے اور باقی مخلوق کے لیے بالتبع موضع قرار ہے، اسی طرح آسمان کو تمہارے لیے بالذات چھت بنایا ہے اور باقی مخلوق کے لیے بالتبع چھت بنایا ہے، یہ پہلی نعمت کا ذکر ہے۔
اس کے بعد فرمایا : ” اور تمہاری صورتیں بنائیں سو سب سے اچھی صورتیں بنائیں “ انسان کی صورت تمام مخلوق میں سب سے اچھی ہے کیونکہ انسان کی قامت سیدھی ہے، اس کے اعضاء متنابسب ہیں، وہ سر اٹھا کر چلتا ہے اور اپنے ہاتھ سے لقمہ بنا کر اپنے منہ تک لے جاتا ہے، اپنے منہ کو کھانے تک نہیں پہنچاتا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم (التین :4) بیشک ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا۔
انسان کے اعضاء کو نہایت تناسب کے ساتھ بنایا، اس کے دو ، دو عضو بنائے ہیں اور ان میں مناسب فاصلہ رکھا ہے اور انسان کہ حواس خمسہ ظاہرہ کے علاوہ حواس خمسہ باطنہ بھی دیئے ہیں، اس میں عقل، تدبر اور فہم و فراست رکھی ہے، حدیث میں ہے :
ابن حاتم (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص کسی سے لڑے تو چہرے سے اجتناب کرے کیونکہ اللہ نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے۔ (صحیح مسلم، کتاب البروالصلۃ رقم الحدیث : ١١٥، الرقم المسلسل : ٦٥٣٢)
اللہ تعالیٰ نے انسان کی صورت کی نسبت جو اپنی طرف کی ہے یہ تشریف، تکریم اور عزت افزائی کے لیے ہے، یہ دوسری نعمت کا ذکر ہے اور تم کو طیب اور پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا، یہ انسان کے اوپر تیسری نعمت کا ذکر ہے، طاہر اور طیب میں فرق ہے، طاہر اس چیز کو کہتے ہیں جس میں ظاہری نجاست نہ ہو اور طیب اس چیز کو کہتے ہیں : جس میں معنوی اور باطنی نجاست نہ ہو، اللہ تعالیٰ خود طیب ہے، اس نے ہم کو رزق بھی حلال اور طیب عطا فرمایا ہے۔
پھر فرمایا : ” یہی اللہ ہے جو تمہارا رب ہے، سو اللہ بہت برکتوں والا ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے “۔
یعنی جس ذات نے تمہیں یہ نعمتیں عطا فرمائی ہیں وہی تمہارا رب ہے، وہ اپنی ذات اور صفات میں شرک سے منزہ ہے۔
القرآن – سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 64