ثُمَّ قِيۡلَ لَهُمۡ اَيۡنَ مَا كُنۡتُمۡ تُشۡرِكُوۡنَۙ ۞- سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 73
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
ثُمَّ قِيۡلَ لَهُمۡ اَيۡنَ مَا كُنۡتُمۡ تُشۡرِكُوۡنَۙ ۞
ترجمہ:
پھر ان سے پوچھا جائے گا : اب وہ کہاں ہیں جن کو تم (دنیا میں اللہ کا) شریک قرار دیتے تھے ؟
المومن : ٧٣۔ ٧٧ کا خلاصہ یہ ہے کہ پھر مشرکین سے پوچھا جائے گا : اب وہ کہاں ہیں، جن کو تم دنیا میں اللہ کا شریک قرار دیتے تھے ؟ وہ کہیں گے، اب وہ ہم کو دکھائی نہیں دے رہے کہ ہم ان کو سفارش کرائیں اور اب ہمیں معلوم ہوگیا کہ وہ کوئی چیز نہ تھے اور ہمارے کسی کام نہیں آسکتے تھے اور اس وقت اس کا انکار کردیں گے کہ وہ دنیا میں ان کی عبادت کرتے تھے اور جس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کے بتوں کو ان سے گمراہ کردیا تھا یعنی ان کی آنکھوں سے دور کردیا تھا اسی طرح اللہ ان کو بھی ان کے بتوں سے دور کردے گے اور گمراہ کردے گا، حتیٰ کہا گر وہ ایک دوسرے کو طلب کریں تو اس کو نہیں پاسکیں گے اور ان کو آخرت میں ایک دوسرے سے اس لیے گمراہ کیا جائے گا کہ مشرکین دنیا میں اپنے شرک اور بت پرستی پر اتراتے تھے اور اکڑتے تھے۔
الحجر : ٤٤ میں ہے : ” دوزخ کے سات دروازے ہیں، سو کافروں سے کہا جائے گا : تم ان سات دروازوں میں ہمیشہ رہنے کے لیے داخل ہوجائو “ پس یہ تکبر کرنے والوں کابرا ٹھکانہ ہے۔ “
ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جھگڑنے والوں کا عذاب بیان فرمایا ہے، اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا کہ آپ ان جھگڑنے والوں کی ایذاء پر صبر کریں، اللہ تعالیٰ نے جو آپ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ آپ کی نصرت فرمائے گا اور ان جھگڑنے والوں کو سزا دے گا اس کا یہ وعدہ برحق ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو دکھادیا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو سزا دی اور غزوہ بدر میں آپ کو فتح اور ان کو شکست سے دوچار کیا اور آخرت کا عذاب دکھانے سیپہلے ہم ان کو وفات دے دیں گے تو بہرحال انہوں نے ہماری طرف لوٹنا ہے اور ہم ان کو وہاں عذاب میں مبتلا کریں گے۔
القرآن – سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 73
[…] تفسیر […]
[…] تفسیر […]
[…] تفسیر […]