فَلَمَّا جَآءَتۡهُمۡ رُسُلُهُمۡ بِالۡبَيِّنٰتِ فَرِحُوۡا بِمَا عِنۡدَهُمۡ مِّنَ الۡعِلۡمِ وَحَاقَ بِهِمۡ مَّا كَانُوۡا بِهٖ يَسۡتَهۡزِءُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 83
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَلَمَّا جَآءَتۡهُمۡ رُسُلُهُمۡ بِالۡبَيِّنٰتِ فَرِحُوۡا بِمَا عِنۡدَهُمۡ مِّنَ الۡعِلۡمِ وَحَاقَ بِهِمۡ مَّا كَانُوۡا بِهٖ يَسۡتَهۡزِءُوۡنَ ۞
ترجمہ:
پس جب ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے تو وہ اس علم پر اترانے لگے جو ان کے پاس تھا اور اس عذاب نے انہیں گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے
تفسیر:
المومن : ٨٣ میں فرمایا : پس جب ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے تو وہ اس علم پر اترانے لگے جو ان کے پاس تھا “۔
یعنی انہوں نے اللہ کے رسولوں کے علم کے مقابلہ میں اپنے علم کو عظیم اور برتر خیال کیا اور رسولوں کے علم کو کم تر اور حقیر جانا، ان کے علم سے مراد ان کے باطل عقائد اور اندھی تقلید ہے جو دراصل جہل ہے اور اس کو استہزاء علم فرمایا ہے، ان کا عقیدہ یہ تھا کہ ہم مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے نہیں جائیں گے اور نہ ہم کو عذاب دیا جائے گا، نہ قیامت قائم ہوگی یا ان کے علم سے مراد ہے : ان کو اپنے پیشوں اور اپنی صنعتوں کا علم تھا یا ان کو سارہ شناسی کا علم تھا یا ان کو شعروشاعری کا علم تھا اور وہ ان علوم کو بہت بڑی چیز سمجھتے تھے اور اس پر فخر کرتے تھے اور اپنے ان علوم کے مقابلہ میں علوم شرعیہ کو کم تر خیال کرتے تھے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 83