أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قُلۡ اِنِّىۡ نُهِيۡتُ اَنۡ اَعۡبُدَ الَّذِيۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ لَمَّا جَآءَنِىَ الۡبَيِّنٰتُ مِنۡ رَّبِّىۡ وَاُمِرۡتُ اَنۡ اُسۡلِمَ لِرَبِّ الۡعٰلَمِيۡنَ ۞

ترجمہ:

آپ کہیے کہ مجھے اس سے منع کیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو، جب کہ میرے پاس میرے رب کی دلیلیں آچکی ہیں اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں رب العٰلمین کے سامنے جھک جائوں

المومن : ٦٦ میں فرمایا : ” آپ کہیے کہ مجھے اس سے منع کیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو، جب کہ میرے پاس میرے رب کی دلیلیں آچکی ہیں اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ رب العٰلمین کے سامنے جھک جائوں۔ “

اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اپنی صفات جلال اور جمال بیان فرمائی تھیں اور مخلوق پر اپنی نعمتوں کا ذکر فرمایا تھا جن کا تقاضا تھا کہ مشرکین اپنے بتوں کی پرستش چھوڑ کر اللہ واحد کی عبادت کرتے، کیونکہ ہر عقل والا جانتا ہے کہ پتھر کی جن مورتیوں کو کفار نے خود اپنے ہاتھوں سے تراش کر بنایا تھا وہ ان کا خدا نہیں ہوسکتا، پھر فرمایا کہ مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ رب العٰلمین کے سامنے جھک جائوں، کیونکہ ہر شخص یہ جانتا ہے کہ انسان اپنے لیے اسی چیز کو پسند کرتا ہے جو ہر لحاظ سے افضل اور اکمل ہو اور جب ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے لیے خدائے واحد کی عبادت کو پسند کیا اور اسی کو اختیار کیا تو معلوم ہوا کہ اسی کی عبادت کرنا صحیح ہے، سو مشرکین پر لازم ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں جس کی آپ عبادت کرتے ہیں۔

القرآن – سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 66