کنزالایمان مع خزائن العرفان پارہ 19 رکوع 8 سورہ الشعراء آیت نمبر 52 تا 68
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنْ اَسْرِ بِعِبَادِیْۤ اِنَّكُمْ مُّتَّبَعُوْنَ(۵۲)
اور ہم نے موسیٰ کو وحی بھیجی کہ راتوں رات میرے بندوں کو (ف۵۴)لے نکل بےشک تمھارا پیچھا ہونا ہے(ف۵۵)
(ف54)
یعنی بنی اسرائیل کو مِصر سے ۔
(ف55)
فرعون اور اس کے لشکر پیچھا کریں گے اور تمہارے پیچھے پیچھے دریا میں داخل ہوں گے ہم تمہیں نَجات دیں گے اور انہیں غرق کریں گے ۔
فَاَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِی الْمَدَآىٕنِ حٰشِرِیْنَۚ(۵۳)
اب فرعون نے شہروں میں جمع کرنے والے بھیجے (ف۵۶)
(ف56)
لشکروں کو جمع کرنے کے لئے جب لشکر جمع ہو گئے تو ان کی کثرت کے مقابل بنی اسرائیل کی تعداد تھوڑی معلوم ہونے لگی چنانچہ فرعون نے بنی اسرائیل کی نسبت کہا ۔
اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ لَشِرْذِمَةٌ قَلِیْلُوْنَۙ(۵۴)
کہ یہ لوگ ایک تھوڑی جماعت ہیں
وَ اِنَّهُمْ لَنَا لَغَآىٕظُوْنَۙ(۵۵)
اور بےشک وہ ہم سب کا دل جلاتے ہیں (ف۵۷)
(ف57)
ہماری مخالفت کر کے اور بے ہماری اجازت کے ہماری سرزمین سے نکل کر ۔
وَ اِنَّا لَجَمِیْعٌ حٰذِرُوْنَؕ(۵۶)
اور بےشک ہم سب چوکنے ہیں (ف۵۸)
(ف58)
مستعد ہیں ہتھیار بند ہیں ۔
فَاَخْرَجْنٰهُمْ مِّنْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍۙ(۵۷)
تو ہم نے اُنہیں (ف۵۹) باہر نکالا باغوں اور چشموں
(ف59)
یعنی فرعونیوں کو ۔
وَّ كُنُوْزٍ وَّ مَقَامٍ كَرِیْمٍۙ(۵۸)
اور خزانوں اور عمدہ مکانوں سے
كَذٰلِكَؕ-وَ اَوْرَثْنٰهَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ(۵۹)
ہم نے ایسا ہی کیا اور اُن کا وارث کردیا بنی اسرائیل کو (ف۶۰)
(ف60)
فرعون اور اس کی قوم کے غرق کے بعد ۔
فَاَتْبَعُوْهُمْ مُّشْرِقِیْنَ(۶۰)
تو فرعونیوں نے ان کا تعاقب کیا دن نکلے
فَلَمَّا تَرَآءَ الْجَمْعٰنِ قَالَ اَصْحٰبُ مُوْسٰۤى اِنَّا لَمُدْرَكُوْنَۚ(۶۱)
پھر جب آمنا سامنا ہوا دونوں گروہوں کا (ف۶۱) موسیٰ والوں نے کہا ہم کو اُنہوں نے آلیا (ف۶۲)
(ف61)
اور ان میں سے ہر ایک نے دوسرے کو دیکھا ۔
(ف62)
اب وہ ہم پر قابو پا لیں گے نہ ہم ان کے مقابلہ کی طاقت رکھتے ہیں نہ بھاگنے کی جگہ ہے کیونکہ آگے دریا ہے ۔
قَالَ كَلَّاۚ-اِنَّ مَعِیَ رَبِّیْ سَیَهْدِیْنِ(۶۲)
موسیٰ نے فرمایا یوں نہیں (ف۶۳) بےشک میرا رب میرے ساتھ ہے وہ مجھے اب راہ دیتا ہے
(ف63)
وعدۂ الٰہی پر کامل بھروسہ ہے ۔
فَاَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْبَحْرَؕ-فَانْفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِۚ(۶۳)
تو ہم نے موسیٰ کو وحی فرمائی کہ دریا پر اپنا عصا مار (ف۶۴) تو جبھی دریا پھٹ گیا (ف۶۵) تو ہر حصہ ہوگیا جیسے بڑا پہاڑ (ف۶۶)
(ف64)
چنانچہ حضرت موسٰی علیہ السلام نے دریا پر عصا مارا ۔
(ف65)
اور اس کے بارہ حصہ نمودار ہوئے ۔
(ف66)
اور ان کے درمیان خشک راہیں ۔
وَ اَزْلَفْنَا ثَمَّ الْاٰخَرِیْنَۚ(۶۴)
اور وہاں قریب لائے ہم دوسروں کو (ف۶۷)
(ف67)
یعنی فرعون اور فرعونیوں کو تا آنکہ وہ بنی اسرائیل کے راستوں میں چل پڑے جو ان کے لئے دریا میں بقدرتِ الٰہی پیدا ہوئے تھے ۔
وَ اَنْجَیْنَا مُوْسٰى وَ مَنْ مَّعَهٗۤ اَجْمَعِیْنَۚ(۶۵)
اور ہم نے بچالیا موسیٰ اور اس کے سب ساتھ والوں کو (ف۶۸)
(ف68)
دریا سے سلامت نکال کر ۔
ثُمَّ اَغْرَقْنَا الْاٰخَرِیْنَؕ(۶۶)
پھر دوسروں کو ڈبو دیا (ف۶۹)
(ف69)
یعنی فرعون اور اس کی قوم کو اس طرح کہ جب بنی اسرائیل کل کے کل دریا سے باہر ہو گئے اور تمام فرعونی دریا کے اندر آ گئے تو دریا بحکمِ الٰہی مل گیا اور مثلِ سابق ہو گیا اور فرعون مع اپنی قوم کے ڈوب گیا ۔
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةًؕ-وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۶۷)
بےشک اس میں ضرور نشانی ہے (ف۷۰) اور اُن میں اکثر مسلمان نہ تھے (ف۷۱)
(ف70)
اللہ تعالی کی قدرت پر اور حضرت موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کا معجِزہ ہے ۔
(ف71)
یعنی اہلِ مِصر میں صرف آسیہ فرعون کی بی بی اور حِزْ قِیْل جن کو مؤمنِ آلِ فرعون کہتے ہیں وہ اپنا ایمان چھپائے رہتے تھے اور فرعون کے چچا زاد تھے اور مریم جس نے حضرت یوسف علیہ الصلٰوۃ والسلام کی قبر کا نشان بتایا تھا جب کہ حضرت موسٰی علیہ السلام نے ان کے تابوت کو دریا سے نکالا ۔
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ۠(۶۸)
اور بےشک تمہارا رب وہی عزت والا (ف۷۲) مہربان ہے (ف۷۳)
(ف72)
کہ اس نے کافِروں کو غرق کر کے ان سے انتقام لیا ۔
(ف73)
مومنین پر جنہیں غرق سے نَجات دی ۔