بانگ فقیر

🌹﴿يا قَوْمِ لَكُمُ المُلْكُ اليَوْمَ ظاهِرِينَ في الأرْضِ فَمَن يَنْصُرُنا مِن بَأْسِ اللَّهِ إنْ جاءَنا﴾

[ سورة غافر: ٢٩]

🔎 سیدنا حضرت موسیٰ على نبينا و عليه الصلوات و التسليمات کو شہید کرنے کی مشاورت فرعون کے بھرے دربار میں جاری تھی ۔ ساری اسمبلی یک آواز ہو چکی تھی ۔ قائد ایوان کا منشا بھی یہی تھا کہ ایک آواز ابھری اور

قوم فرعون کا وہ کمزور مؤمن جو کھلم کھلا اپنا ایمان بھی ظاہر نہیں کر سکتا تھا اپنا مخلصانہ دعوتی پیغام دینا شروع ہو گیا ، بنو اسرائیل کے ایک اور قتل ناحق سے باز رہنے کی بروقت تنبیہ اپنی قوم کو کرنے لگا

” اے میری قوم ! آج بادشاہی ، تمھارے پاس ہے ، روئے زمین پر غالب و مقتدر ہو ، لیکن اللہ کی پکڑ اگر ہم پر آ گئی تو کون ہماری مدد کرے گا ” ۔

🔎 یہ دعوت پر خلوص تھی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ، حضرت سیدنا موسیٰ کی جناب میں اور اپنی قوم کے حق میں ، سو بارگاہ ربوبیت میں ایسا قبول ملا کہ اسے اپنے مقدس کلام میں مذکور ہونے کی شان بخش دی ۔

🔊 یہ فقیر خالد محمود بھی گم نام ہے ، انتھائی کمزور ہے لیکن صدا دے رہا ہے

” پاکستان کے صدر ، وزیر اعظم ، وزراء ، مشیران ، ممبران اسمبلی ، اراکین عدلیہ و آدارہ ہائے نفاذ قانون کو ، کہں حکومت تمھاری ہے ، سرزمین پاکستان پر تمھارا تسلط ہے ۔ دین کا نام ضرور لیتے ہو لیکن تمھارے معمولات روز و شب میں یہ داخل نہیں ، تم اس کے محافظ، مؤید و مبلغ نہیں ، تمھاری ہمدردیاں مظلوم مسلمانوں کے ساتھ نہیں ، دین کے مراکز و مظاہر تمھیں برداشت نہیں بلکہ کوئی ان کا مددگار بنے تم اور تمھارے بنائے گئے قوانین اس کے درپےء آزار ہو جاتے ہیں اور کوئی دین دشمنی کرے ، ناموس رسالت اور ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالے تو تم خود اور تمھارے اقدامات اس کے پشتیبان بن جاتے ہیں۔

🔊 اے میری پاکستانی قوم پر اقتدار کے جملہ ایوانوں میں بیٹھے لوگو ! نمرود و فرعون کے اقتدار جیسا تمھارا اقتدار نہیں ، لیکن ان کو جب دین کا اظہار و تبلیغ گوارا نہ ہوا تو اللّٰہ رب العالمین کو ان کا زمین پر رہنا گوارا نہ رہا ۔ پورے جہان میں کوئی جاندار یا بے جان ان کا سہارا نہ ہوا ۔

🔊 اے میری پاکستانی قوم کے ارباب بست و کشاد ! لوٹ آؤ اپنے رب کی طرف ، اپنے رب کے دین کی طرف قبل اس کے کہ اس کی گرفت تمھیں آن دبوچے اور یہ ذہن میں رکھو اس کے قوانین میں ترمیم ، تبدیلی تاخیر نہیں ، دین دشمنی کے جو عذاب تب تھے اب بھی ہیں ۔

اور دین پسندوں کے لیئے جو انعامات و اعزازات و احسانات تب تھے ، نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ و علی آلہ واصحابہ وبارک وسلم کا صدقہ وہ اب کئی گنا زائد ہیں ۔

یہاں ایک باریک درس یہ بھی ہے کہ اللّٰہ تبارک وتعالیٰ کی گرفت صرف نابکاروں ، گناہ گاروں، اور مستحقین عذاب تک محدود نہیں رہتی بلکہ اس کی لپیٹ میں نیک و بد سبھی آ جاتے ہیں

✒️ فقیر خالد محمود

معارف القرآن کشمیر کالونی کراچی

9 ذی القعدہ 1442

20 جون 2021

اتوار