محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبتوں کا ادب
اعلحضرت قدس سرہ کے آستانے پر لنگرِ نیاز غوثِ پاک تقسیم ہورہی تھی، دیکھنے والوں نے دیکھا بریلی کا تاجدار سروقد کھڑا۔۔۔
ہوگیا، حاضرین بھی آپ کو دیکھ کر کھڑے ہوگئے :
اب سب کے سامنے ایک حیرت انگیز منظر تھا
امامِ اہلسنت رحمہ اللہ اکڑوں بیٹھ گئے، اور زبانِ نوک ،زمین
پر لگاکر کچھ اٹھارہے ہیں، پھر کھڑے ہوئے اور اپنی نشست
پر تشریف فرما ہوگئے، کسی کی سمجھ نہ آئی یہ کیا ہوا تھا؟
کسی نے پوچھ ہی لیا کہ حضور جو عمل آپ نے کیا وجہ
سمجھ نہ آئی؟
فرمایا :
لنگر تقسیم کرنے والے کی عدم توجہ کے سبب نیاز کا ایک
باریک سا دانہ زمین پر تشریف لے آیا ، اسے زبان کی نوک
سے اٹھانے کی کوشش کررہا تھا !!
اعلحضرت رحمہ اللہ کو عروج و کمال صرف آپکے علم کی وجہ سے نہیں ملا ، بلکہ اس میں ادب و عشق و مستی
کا وافر حصہ داخل و شامل ہے،
مجھے میرے ایک عزیزی و محبی نے یہ ایمان افروز حکایت واٹس اپ پر بھیجی کہ جب وہ جامعہ میں گئے، پہلا یا دوسرا دن تھا ، کسی شاگرد نے استاد صاحب کی خدمت
میں یہ کہہ کر کھجوریں پیش کیں کہ یہ مدینے شریف کی
ہیں، بس یہ سننا تھا
” ادباً کھڑے ہوگئے، ہاتھ کو باندھ لیا، اور بڑی عجز و انکساری سے ان کھجوروں کو ہاتھوں میں لے لیا، جب
اختتام پر دعا مانگی تو آپ اشک بار تھے “
یہ استاد صاحب کوئی معمولی شخصیت نہ تھے، بلکہ
تلمیذِ خاص، مفتی احمد یار خاں نعیمی رحمہ اللہ تھے،
ایسے محیر العقول واقعات آپ کو صرف اہلسنت و جماعت
میں ہی سننے کو ملیں گے، اور حقیقت تو یہ ہے کہ علم آپ
کو وہاں نہیں پہنچاتا جہاں ادب پہنچا دیتا ہے،
جب یہی نفوس قدسیہ پردہ فرما کر قبر میں جاتے ہیں
، اللہ پاک حیا فرماتا ہے کہ میں اسکا جسم متغیر کردوں
جس نے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبتوں
کا ادب کیا :
ہم نے تو یہی مشاہدہ کیا ہے !!! کیا آپ نے بھی کِیا؟
الحمد اللہ
ابنِ حجر
20/6/2021ء