مَدارِ ایمان

پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد نقشبندی

ہاں، حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کا دربار بڑے ادب کا دربار ہے… ایمان کا مدار ہی آپ کی تعظیم و تکریم پر ہے…صحابہ نے کبھی آپ کی موجودگی میں آپ سے پیٹھ نہ پھیری…ان کا رُخ تو نماز میں بھی آپ ہی کی طرف رہتا تھا، انہوں نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی… ان کی شان تو یہ ہے کہ جب کوئی قبلہ رُخ نماز میں مشغول ہو اور وہ آواز دیں تو قبلہ سے پیٹھ پھیر کر آپ کی آواز پر لبیک کہنا فرض ہے… اس حقیقت پر قرآن گواہ ہے… کیا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو پسند کریں گے کہ اس کے چاہنے والے حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم سے پیٹھ پھیر کر کھڑے ہوجائیں؟ ہر گز نہیں… یقیناً یہ عمل اللہ و رسول کی ایذا کا باعث ہو گا اور اللہ و رسول کو ایذا دینا کوئی معمولی بات نہیں… بہت بڑی بات ہے… ان کی سرکار تو عالی ہے… کسی بادشاہ کے دربار میں، بادشاہ سے پیٹھ پھیر کر کوئی نماز بھی پڑھنے لگے تو یقیناً اس کو آدابِ شاہی کے خلاف سمجھا جائے گا… نماز پڑھنے والے کو دربار سے ہٹا دیا جائے گا، ہر گز اجازت نہ دی جائے گی کہ وہ بادشاہ کے سامنے پیٹھ پھیر کر نماز پڑھتا ہے… جب دُنیوی بادشاہوں کے دربار کا یہ عالم ہے تو اس دربار کا کیا عالم ہوگا جہاں خود احکم الحاکمین متوجہ ہونے کا حکم دے رہا ہے… صدیوں ہمارے اسلاف و اکابر کا یہی عمل رہا، ائمہ اربعہ بھی اس پر متفق ہیں کہ جب روضہ شریف کے سامنے دُعا کرنے والا دُعا کے لیے ہاتھ اُٹھائے تو چہرہ سرکار کی طرف رہے… اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو سچوں کے ساتھ رہنے کی ہدایت فرمائی ہے…

یٰٓاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوااتَّقُوااللّٰہَ وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ (سورۂ توبہ:۱۱۹)…

‘’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور سچوں کے ساتھ رہو‘‘

کہ سچے گمراہ نہیں ہو سکتے… اسی میں سعادت ہے کہ قرآن و حدیث کی پیروی کریں اور صالحین کے راستے پر چلتے رہیں۔

[قبلہ، مطبوعہ نوری مشن مالیگاؤں ۲۰۲۰ء، ص۲۰۔۲۱]

ترسیل: نوری مشن/اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر/ رضا لائبریری مالیگاؤں