آواز دو انصاف کو، انصاف کہاں ہے؟

وامن میشرام کے جھوٹ کو بے نقاب کرتی تحریر!

تحریر: محمد زاہد علی مرکزی کالپی شریف

چئیرمین :تحریک علمائے بندیل کھنڈ

رکن: روشن مستقبل دہلی

آج ہمارے کرم فرما، محب گرامی حضرت مولانا صادق مصباحی صاحب قبلہ (مہراج گنجوی) نے علی الصباح ایک لنک بھیجا اور سننے کو کہا – لنک اوپن کیا تو ویڈیو بام سیف کے صدر “وامن میشرام” کا تھا – مہاراشٹر کے کسی علاقے میں جمعیت کے پروگرام میں تقریر کرتے ہوئے انھوں نے جس قدر جھوٹ بولا اور مسلمانوں کو ملزم اور حکم خدا سے انحراف کرنے والا ٹھہرایا اسے سن کر بڑا تعجب ہوا – اسی پر بس نہ کیا بل کہ دو ہاتھ آگے بڑھتے ہوے یہ بھی کہا کہ” آج ہندوستان میں مسلمانوں پر جو ظلم ہو رہا ہے وہ اس وجہ سے ہو رہا ہے کہ مسلمانوں نے دلتوں، پچھڑوں، نچلی قوموں کا ساتھ نہیں دیا- اللہ نے قرآن میں فرمایا کہ مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوجاؤ، لیکن مسلمان ہمارے ساتھ نہیں آئے۔”

پہلے ہم ان کے ویڈیو کے اہم پوائنٹس آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں پھر اپنی بات رکھیں گے –

(1) مسلمانوں نے دلتوں، مظلوموں کا ساتھ نہیں دیا –

(2) کسی بھی فساد میں کوئی اونچی ذات کا بندہ لڑنے نہیں آتا، سب دلت اور بیک ورڈ ہوتے ہیں –

(3) مسلمان‌ اللہ کے فرمان “مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوجاؤ” پر عمل پیرا نہیں ہوے، بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم کی یہی وجہ ہے-

(4) مسلمان کانگریس جیسی پارٹیوں کا ساتھ دیتے رہے، ہمارا ساتھ نہیں دیا-

وامن میشرام صاحب!

شاید آپ بھول گئے ہیں کہ آپ کا ساتھ ہم نے ہمیشہ دیا ہے۔گول میز کانفرنس میں ہم نے آپ کا ساتھ دیا اور آپ کی قوم کے لئے الگ سے انتخابات کی وکالت کی۔کامیابی بھی ملی- لیکن مسٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے 24 ستمر 1932 کو مسٹر گاندھی کی مرن برت (مرنے تک بھوک ہڑتال) سے عقیدت دکھا کر اپنی قوم کے پیروں میں کلہاڑی مار دی ۔۔۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ 131 نشستوں پر کامیاب ہوکر بھی آپ کی قوم آج بھی ذہنی طور پر غلام ہے-

آپ کو یاد ہونا چاہیے کہ مسٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو آپ کی قوم نے بامبے کی ریزرو سیٹ سے بھی کامیاب نہیں کیا-اور ایک ہی ٹرم میں دو دو لوک سبھا الیکشن ہار گئے تھے –

ع پھر بھی ہم سے یہ گلہ ہے کہ وفادار نہیں!

کیا مسلمانوں نے صرف کانگریس کو ووٹ دیا؟

ہم نے 1980 سے کانگریس کو چھوڑ کر، کانشی رام، ڈاکٹر رام منوہر لوہیا، لالو پرساد یادو، ملائم سنگھ یادو، مایا وتی، شرد پوار، شرد یادو، چودھری چرن سنگھ، نیتیش کمار، رام ولاس پاسوان جیسے ملک بھر میں سیکڑوں دلت، بیک ورڈ لیڈر دیے، چار چار بار وزیر اعلی بنایا، مگر جو سلوک کانگریس نے ہمارے ساتھ کیا، اس سے برا سلوک آپ نے کیا- کانگریس تو ہماری مجبوری تھی، لیکن آپ کو تو ہم نے اپنا سمجھ کر چنا تھا، پھر

کیا ہوا ترا وعدہ ؟

ہم نے آپ کو فرش سے عرش پر بٹھایا، کئی صوبوں میں وزیر اعلی کی کرسی کئی کئی بار آپ کو دی-اگر یہ مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونا نہیں تو اور کیا ہے؟ آپ نے ہمیں کیا دیا؟ نوکری، کاروبار، تعلیمی مراکز، جان و مال کی حفاظت، کیا دیا؟

کبھی یہ بھی بتائیں!

ہم تو جتنے پہلے لاچار، بے سہارا، مجبور تھے اس سے زیادہ آج ہیں- ع

قصئہ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم!

فسادات میں دلت، بیک ورڈ ہی کیوں؟

وأمن میشرام صاحب اچھا ہوا کہ یہ سچائی آپ ہی نے بتادی، ہم کہتے تو شکایت ہوتی- اگر آج بھی ہمارے خلاف آپ لڑنے آتے ہیں تو اس کا کیا مطلب ہوا؟ یہی نا! کہ آپ کے لوگ ہمیں آج تک سپورٹ نہیں کرتے! جھوٹی کہانیوں اور جھوٹے لوگوں پر آپ کو آج بھی وہی بھروسا ہے جو کئی صدیوں قبل تھا- آپ کا دشمن کوئی اور ہے اور آپ لڑتے کسی اور سے ہیں- یہ معمہ ہماری سمجھ سے باہر ہے –

ہمیں تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ آپ آج بھی اپر کاسٹ سے اندرونی پریم رکھتے ہیں- (جیسے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر صاحب ہمیشہ اپر کاسٹ کے خلاف لڑتے رہے لیکن عمر کے اخیر پڑاؤ میں ایک برہمن لڑکی سے شادی کر بیٹھے-) اور جب موقع ملتا ہے اس کا اظہار کرتے رہتے ہیں-جب آپ ہماری طرف سے سیکڑوں سالوں سے محبت اور برابری کا برتاؤ دیکھ رہے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ آپ ہمیں پھوٹی آنکھ نہیں دیکھنا چاہتے! جب کہ آپ کے چہیتے آپ کو گھوڑے پر چڑھنے نہیں دیتے اور مونچھیں بھی نہیں رکھنے دیتے، کیا یہ سلوک کوئی مسلم کرتا ہے؟ اگر نہیں تو پھر کیوں ہم سے ہی بیر ہے؟ اور کیوں ہمیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں؟ اس کا جواب تو آپ ہی بہتر دے سکتے ہیں –

سچ کہا جائے تو قوم مسلم کو دلتوں سے آج تک کسی بھی قسم کا فائدہ نہیں پہنچا-جب کہ ہم نے تعلیم کا حق، اٹھنے بیٹھنے سے لے کر ہر ہر موڑ پر دلتوں، مظلوموں کا ساتھ دیا ہے لیکن افسوس! کہ آپ جیسے لوگ بھی انھیں ہی ملزم ٹھہراتے ہیں جنھیں ساری دنیا ملزم گردانتی ہے-دنیا میں سب سے زیادہ آسان اگر کوئی کام ہے تو وہ مسلمانوں کو ہر کالے سفید کا مجرم ٹھہرانا ہی ہے جسے آپ بھی بخوبی نبھا رہے ہیں –

بے وقوف بنانا بند کریں

اگر آپ کہیں کہ ہم کوشش کر رہے ہیں تو ہمیں یہ بھی نہیں لگتا – آپ کا سنگٹھن پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ کئی لاکھ لوگ آپ سے جڑے ہیں- اگر آپ کی کوشش بہتر طور پر ہوتی تو کچھ نہ کچھ اثر ہوتا – لیکن یہاں تو ہر روز معاملہ الٹا پڑتا دکھ رہا ہے – دلت بی جے پی سے منسلک ہو رہے ہیں اور اپنے آپ کو ان کا وفادار ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں-آپ کی یہ کیسی کوشش ہے جس کا نتیجہ الٹا ہی نکل رہا ہے۔مہاراشٹر میں آپ کا اچھا اثر ہے۔ آپ اسی علاقے میں کافی سرگرم ہیں لیکن مہاراشٹر میں آپ نے مجلس کے ساتھ اتحاد کے لئے ‘بہوجن وکاس اگھاڑی’ پر کیوں دباؤ نہیں بنایا؟ اتر پردیش میں مایاوتی يا دیگر دلت، بیک ورڈ لیڈروں سے مل کر انھیں صحیح کام کرنے اور مسلم پارٹیوں سے اتحاد کرنے کو کیوں نہیں کہتے؟ راجستھان میں آپ کیا کر رہے ہیں؟ کیا وجہ ہے کہ آپ صرف جلسوں تک ہی مسلمانوں کی بات کرتے ہیں؟ زمین پر اتر کر مسلمانوں کا ساتھ کیوں نہیں دیتے؟ ہمیں دلت علاقوں سے ووٹ کیوں نہیں ملتا؟ لوک سبھا میں 84 ایم پی دلت ہیں اور 47 مہا دلت۔کل 131 سیٹیں تو آپ کی ہیں- ان سے مسلمانوں کے متعلق مضبوطی سے بات کرنے کو کیوں نہیں کہتے؟ اگر آپ دلتوں کے لیڈر ہیں اور فکری تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو ان 131 میں سے کتنے سانسدوں اور ملک کے سیکڑوں ودھایکوں میں سے کتنے لیڈروں سے مسلمانوں کے متعلق نظریہ بدلنے پر کیا بات کی؟ اور اگر کچھ بات کی ہے تو آخر رزلٹ کیوں نہیں؟ کیا دو چار ودھایک يا ایم پی بھی آپ کی بات نہیں سنتے؟ اگر ایسا ہے تو پہلے اپنی قوم کی خبر لیجیے بعد میں ہمیں کوسیے گا!

ان دلت لیڈروں سے کہیے کہ مسلمانوں کے لیے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائیں ، اگر یہ سب کچھ نہیں کر سکتے تو ہمیں بے وقوف بنانا بند کریں ! اگر آپ کی کوئی نہیں سنتا، تو مسلمانوں کو سنانے کی کوشش مت کریے – پہلے اپنا دم دکھائیں پھر ہمیں ملزم ٹھہرائیں – آپ کی اس تقریر کو سن کر مجھے یہ کہاوت یاد آگئی ہے – الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے-

یہ مقولہ موجودہ بھارت میں اگر سب سے زیادہ کسی پر فٹ بیٹھتا ہے تو اس شخص کا نام “وامن میشرام” ہے-

ہمیں کو ظالم کہے گی دنیا، ہمارا ہی قتل عام ہوگا

ہمیں کنواں کھودتے پھریں گے، ہمیں پہ پانی حرام ہوگا

ذرا آنکھ میں بھر لو پانی

مشہور کہاوت ہے “آنکھوں کا پانی مرجانا” وامن میشرام جی! اگر آپ کی آنکھوں کا پانی نہیں مر گیا ہے تو ابھی آزادی سے پہلے اور کچھ بعد تک کے حالات دیکھ لیں-(بھارت کے بہت سے علاقوں میں آج بھی دلتوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک ہوتا ہے) آپ کے ساتھ کیسا سلوک ہوتا تھا – لیکن ہم نے آپ کے ساتھ برابری کا سلوک کیا- حضرت ٹیپو سلطان علیہ الرحمہ نے آپ کی قوم کی عورتوں کی عزت کی حفاظت فرمائی اور انھیں اپنا بدن ڈھکنے کے لیے اپر کاسٹ راجا مہاراجاؤں، امیر لوگوں کے ذریعے لگائے گئے ٹیکس ختم کیے-دنیا اسے स्तन टैक्स يعني پستان چھپانے کے ٹیکس کے نام سے جانتی ہے- کوئی کمزور قوم کا شخص کسی زمین دار کے دروازے سے نکلتا تو اپنے پیچھے جھاڑو لٹکاتا کہ ان کے پیروں کے نشان باقی نہ رہیں، عام تالابوں سے پانی پینے تک کا حق نہ تھا- چھوا چھات کا یہ عالم تھا کہ جانوروں کو تو انسانی حقوق حاصل تھے، لیکن دلتوں کو انسانی حقوق حاصل نہیں تھے –

مسلمانو! ہر ایک پر لٹو ہونا کب بند کروگے؟

پیارے اسلامی بھائیو!

آپ نے دیکھا آپ کے اسٹیج سے آپ ہی کو ملزم ٹھہرا رہے ہیں اور آپ سن کر خوش ہو رہے ہیں۔ افسوس تو ان لوگوں پر ہے جو خود کو مفکر، دانشور اور نہ جانے کیا کیا کہلاتے ہیں – لیکن اپنے ہی اسٹیج پر کی جانے والی باتوں کا مطلب تک نہیں سمجھ سکتے- ایسے لوگ اپنے ساتھ ساتھ پوری قوم کا نہ صرف مذاق بنواتے ہیں بلکہ پوری قوم کو احساس کمتری کا شکار کرتے ہیں-اور اسی احساس کمتری کے شکار لوگوں کا شکار کرکے اس طرح کے پروگرام کرائے جاتے ہیں اور قوم کا لاکھوں روپیہ اپنی ہی برائی پر صرف کر دیتے ہیں- ہمیں یہ سارے ہتھکنڈے سمجھنے کی ضرورت ہے – ہزاروں روپے لے کر پروگرام کرتے ہیں اور مسلمانوں کو ہی ظالم کہہ کر تالیاں بھی بجواتے ہیں اس سے بڑی حماقت کیا ہوگی!

اگر یہ واقعی ہمارے ساتھ کام کریں تو بہت کچھ ہو سکتا ہے لیکن یہ صرف تقریر ہی کرتے ہیں اگر اور کچھ بھی کرتے ہوتے تو بدلاؤ دکھتا لیکن بدلاؤ نہیں ہو رہا، یعنی دال میں کچھ کالا ضرور ہے –

وامن میشرام صاحب کے ویڈیو کا لنک اٹیچ کر رہا ہوں، قریب 8 منٹ کا یہ ویڈیو دیکھیں اور خود فیصلہ کریں –

22 /6/2021