اِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمۡ اَجۡرٌ غَيۡرُ مَمۡنُوۡنٍ۞- سورۃ نمبر 41 فصلت آیت نمبر 8
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمۡ اَجۡرٌ غَيۡرُ مَمۡنُوۡنٍ۞
ترجمہ:
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے ان کے لیے ایسا اجر ہے جو ختم نہیں ہوگا
مومن کی صحت کے ایام کے نیک اعمال کا سلسلہ مرض اور سفر میں بھی منقطع نہیں ہوتا
حٰم ٓ السجۃ : ٨ میں فرمایا : ” بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے ان کے لیے ایسا اجر ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگا۔ “
اس سے پہلی آیت میں کافروں کی وعید بیان فرمائی تھی اور اس آیت میں مؤمنوں کے اجروثواب کا ذکر فرمایا ہے، مومن صحت کے ایام میں جو نیک عمل کرتا ہے اگر وہ مرض یا سفر کی وجہ سے وہ نیک عمل نہ کرسکے، اللہ تعالیٰ اس کو مرض اور سفر کے ایام میں بھی ان نیک اعمال کا اجر عطا فرماتا رہتا ہے اور اس کے اجر کا سلسلہ منقطع نہیں ہوتا، اس پر حسب ذیل احادیث میں دلیل ہے :
حضرت عقبہ بن عامر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص کے جسم میں کوئی بیماری ہوجائے تو اللہ تعالیٰ اس کے اعمال کی حفاظت کرنے والے فرشتوں سے فرماتا ہے : میرا بندہ جو نیک عمل کرتا تھا، اس کے صحیفہ اعمال میں ہر روز وہ عمل لکھتے رہو۔ (مسند احمد ج ٤ ص ١٤٦، المعجم الکبیر ج ١٧ ص ٢٨٤)
نیز حضرت عقبہ بن عامر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب بندہ کسی اچھے طریقے سے عبادت کررہا ہو پھر وہ بیمار ہوجائے تو جو فرشتہ اس پر مامور ہے اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ تندرستی کے ایام میں جو عمل کرتا تھا اس کا وہ عمل لکھتے رہو حتیٰ کہ وہ تندرست ہوجائے۔ (مسند احمد رقم الحدیث : ٦٨٩٥، حافظ الہیثمی نے کہا : اس حدیث کی سند صحیح ہے، مجمع الزوائد ج ٢ ص ٣٠٣)
عون بن عبداللہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن اور اس کی بیماری پر بےقراری تعجب خیز ہے، اگر اس کو معلوم ہوجائے کہ اس کی بیماری میں کتنا اجر ہے تو وہ چاہے گا کہ وہ تاحیات بیمار ہی رہے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آسمان کی طرف سر اٹھا کر ہنسنے لگے، آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کس وجہ سے آسمان کی طرف دیکھ کر ہنسے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے دو فرشتوں کو دیکھ کر تعجب ہوا، وہ ایک جائے نماز میں اس کی نمازی کو ڈھونڈ رہے تھے، اس جگہ وہ نمازی نہیں ملا تو وہ واپس چلے گئے، پھر انہوں نے عرض کیا : اے ہمارے رب ! ہم تیرے فلاں بندہ کا نیک عمل دن رات لکھتے تھے، اب ہم کو معلوم ہوا تو نے اس کو اپنی (تقدیر) رسی سے باندھ لیا ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تم میرے بندہ کے اسی عمل کو لکھتے رہو جو وہ دن رات کیا کرتا تھا اور اس میں کوئی کمی نہ کرو اور میں نے جتنے ایام اس کو روک لیا ہے ان ایام کا اجر میرے ذمہ ہے اور جو عمل وہ کیا کرتا تھا اس کا اجر اس کو ملتا رہے گا۔ (المعجم الاوسط رقم الحدیث : ٢٣١٧، دارالکتب العلمیہ، بیروت، ١٤٢٠ ھ، مسند البزار ج ٢ ص ٣٦٥، مجمع الزوائد ج ٢ ص ٣٠٧، اس حدیث کی سندضعیف ہے)
حضرت ابوموسیٰ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی بندہ بیمار ہوجائے یا کسی سفر پر جائے تو اس کو اس کے ان نیک اعمال کا اجر ملتا رہے گا جو وہ صحت کے ایام میں حالت اقامت میں کیا کرتا تھا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٢٩٩٦، سنن ابودائود رقم الحدیث : ٣٠٩١، مسند احمد رقم الحدیث : ١٩٩١٥، مصنف عبدالرزاق رقم الحدیث : ٥٣٤)
القرآن – سورۃ نمبر 41 فصلت آیت نمبر 8